توہین آمیز خاکوں، قرآن پاک کی بیحرمتی کیخلاف حکومت عالمی سطح پر قانون سازی کرائے

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) 7ستمبر یوم فتح، یوم ختم نبوت کی مناسبت سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام سالانہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس مرکز ختم نبوت جامع مسجد عائشہ مسلم ٹاؤن لاہور میں ہوئی۔ پہلی نشست کی صدارت پیر میاں محمد رضوان نفیس نے کی جبکہ دوسری نشست کی صدارت مولانا مفتی حسن نے کی۔ مولانا اللہ وسایا، حافظ فضل الرحیم، ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا محمد صفدر گیلانی، مولانا مفتی عبدالواحد قریشی، مفتی عزیز الرحمن، مفتی عبدالحفیظ، مولانا عزیز الرحمن ثانی، مولانا علیم الدین شاکر، مولانا محبوب الحسن طاہر، مولانا عبدالنعیم، مولانا محمد اشرف گجر‘ قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا خالد محمود، مولانا شاہد عمران عارفی، مولانا محمد قاسم گجر سمیت کثیر تعداد میں علمائ، قرائ، اور عوام نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلامی تعلیمات کی اساس، امت میں اتحاد کی فضا قائم کرنے کے لیے مینارہ نور ہے۔ کسی شخص کو انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی آڑ میں گستاخی رسول کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا جانا پاکستان کی نیشنل اسمبلی کا جرأت مندانہ فیصلہ ہے۔ توہین آمیز خاکوں اور قرآن کی بے حرمتی کیخلاف حکومت عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے کردار ادا کرے۔ فرانس اور سویڈن کے سفارتکاروں کو دفترخارجہ طلب کرکے توہین مذہب کے مجرموں کیخلاف قانونی کارروائی کرائی جائے۔ 7 ستمبر کا دن یوم تجدید عہدکا دن ہے۔ پوری دنیا میں مغربی ایجنڈا مسلط کرنے اور قادیانیت کے پھیلاؤ میں علمائے کرام سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ ناموس رسالت کا تحفظ کرنا قربت خداوندی اور نجات اخروی حاصل کرنے کے مترادف ہے۔ جب تک اس دھرتی پر ایک بھی قادیانی موجود ہے ہماری تحریک جاری رہے گی۔ فضل الرحیم نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا فیصلہ صرف علماء کرام اور مفتیان عظام نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سیشن کورٹس، ہائیکورٹس، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے لے کر کینیا، رابطہ عالم اسلامی، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ اور گمبیا کی عدالتوں نے بھی قادیانیوں کے کفر و ارتداد پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت بھی ضروری ہے۔ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ قادیانی گروہ سازش کے تحت 1974ء  اور 1984 کی آئینی ترامیم کو ختم کرنے کے لئے نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں کو مہرے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ مولانا محمدصفدر گیلانی نے کہا کہ سامراجی طاقتوں کامقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنی صفوں میں نظم و نسق اور اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ مفتی عبدالواحد قریشی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام میں خشت اول کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام کے تمام بنیادی ارکان اور اسلامی نظام حیات کی عمارت بھی اسی عقیدے پر قائم ہے۔ قاری علیم الدین شاکر نے کہا علامہ اقبال مرحوم نے کہا تھا کہ قادیانی ملک و ملت دونوں کے غدار ہیں۔ مفتی عبدالحفیظ نے کہاکہ قادیانیوں کو پاکستان کی تمام عدالتیں اور پارلیمنٹ غیرمسلم اقلیت قرار دے چکی ہیں۔ عبدالنعیم نے میں کہا کہ سینوں میں قرآن بسانے والے، قرآن جلانے کی جارحیت ہر گز برداشت نہیں کرسکتے۔ حکومت کو آگے بڑھ کر اقوام متحدہ میں اس مسئلہ کو اٹھانا اور تمام مذاہب کی مقدس ہستیوں کی توہین کو عالمی جرم قرار دینے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔
چناب نگر (نمائندہ خصوصی) انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیراہتمام مرکز ختم نبوت جامعہ عثمانیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں  33 ویں سالانہ انٹرنیشنل ختم نبوت کانفرنس روایتی جوش و خروش سے شروع ہو گئی۔ چناب نگر کی فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور ختم نبوت زندہ باد، پاکستان زندہ بادکے نعروں سے گونج اٹھی۔ پہلی و دوسری نشست کی صدارت پیر محمد خالد قاسمی نے کی ۔ مقررین نے کہا کہ سویڈن اور ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں، قرآن پاک کی بے حرمتی عالمی امن تباہ کرنے کی ایک ناپاک سازش ہے،عالمی ادارے نوٹس لیں۔ مسلم ممالک کے حکمرانوں کو مشترکہ لائحہ عمل اپنا ہو گا۔ امریکہ برطانیہ و یورپی یونین کی جانب سے قادیانیوں کی حمایت میں پاکستانی حکومت پر دبائو بالکل قبول نہیں۔ قانون ناموس رسالت کے متعلق آئینی دفعات کا ڈٹ کر دفاع کریں گے امت مسلمہ کے مشترکہ عقائد و نظریات پر کسی قسم کا سمجھوتہ اور سودا بازی کرنے والے دونوں اسلام اور ملک کے غدار ہیں۔ کشمیر کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بعد نماز عصر وقفہ سوالات و جوابات کی نشست منعقد کی گئی جس میں مناظر ختم نبوت مولانا سعد کامران نے قادیانیت کے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ بعد نماز مغرب مولانا پیر غلام یاسین صدیقی نے اصلاحی بیان کیا اور مجلس ذکر کرائی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...