اسلام آباد (نامہ نگار) حکومت نے ملک بھر تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 15ستمبر سے سکولوں میں نویں، دسویں جماعت، انٹرمیڈیٹ اور جامعات میں تعلیمی سلسلہ بحال ہوجائے گا۔ جبکہ 7دن جائزہ لے کر چھٹی سے آٹھویں تک کی کلاسز 23 ستمبر سے شروع ہوں گی۔ 30 ستمبر سے پہلی سے پانچویں تک کی کلاسیں شروع ہوں گی۔ جن سکولوں میں انٹر کی کلاسز ہوتی ہیں وہاں بھی گیارہویں بارہویں کے طالب علموں کی کلاسز 15 ستمبر سے شروع ہو جائیں گی۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کو بتدریج کھولا جائے اور اس سلسلے میں این سی او سی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 15ستمبر سے ہائر ایجوکیشن ادارے کالجز اور جامعات کھل جائیں گی جبکہ اس کے علاوہ سکولوں کی نویں اور دسویں کلاسز کھولنے کی بھی اجازت ہوگی۔ سکولوں میں آدھے بچوں کو ایک دن باقی آدھے بچوں کو دوسرے روز بلایا جائے گا۔ اسلام آباد میں بین الصوبائی وزراء تعلیم کے اجلاس کے بعد مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ13مارچ کو سکول بند کرنے کا مشکل فیصلہ کیا تھا۔ کرونا کے دوران بچوں کے امتحانات لینا ناممکن تھا۔ ماہرین کی رائے ، تھنک ٹینکس رپورٹ اور خطے کی صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے بہت زیادہ تحقیق کی اور ہم نے بھی اس معاملے میں تحقیق کی کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔ ماہرین اور تھنک ٹینک، دیگر اداروں سے رائے لی گئی، خطے اور دیگر ممالک کا جائزہ لیا گیا اور تمام صوبوں سے ڈیٹا لیا گیا۔ سکولز کی مختلف چینز، وفاقی اداروں سے مسلسل مشاورت کی جاتی رہی۔ اس تمام عمل کے بعد آج ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا فیصلہ ہے اور میں والدین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے انتہائی صبر اور تحمل سے یہ 6ماہ کا وقت گزارا۔ یہ مشکل وقت تھا کیونکہ بچوں کی تعلیم کا نقصان ہورہا تھا۔ آج ہم اس مقام تک پہنچے ہیں کہ 15ستمبر سے بتدریج تعلیمی ادارے کھل رہے ہیں۔ شفقت محمود کا کہنا تھا کہ بچوں کی صحت کی نگرانی کرنا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے 7دن بعد دوبارہ جائزہ لینے کے بعد 23ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں تک کی کلاسز کھل جائیں گی۔ اس کے ایک ہفتے بعد 30ستمبر کو اگر حالات ٹھیک رہے تو جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ پرائمری کے تمام سکولز بھی کھول دیئے جائیں۔ سکول کھولے جانے کے دوران ایس او پیزپر مکمل عمل کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے طلبہ کی تعداد تقریبا 70لاکھ ہے۔ چھٹی سے آٹھویں کلاسز کے مجموعی طلبہ کی تعداد 64لاکھ ہے۔ 15دن کے اندر اگر حالات ٹھیک رہے، جو صورتحال سے لگ رہا ہے کہ انشاء اللہ ٹھیک رہیں گے تو ہم بغور جائزہ لینے کے بعد تمام تعلیمی اداروں کو کھول دیں گے۔ تعلیمی اداروں کے کھولنے کے دوران سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) سے متعلق انہوں نے کہا کہ اداروں میں ایس او پیز جاری ہوں گے۔ اس موقع پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کلاس رومز میں طلبا کی تعداد کم رکھی جائے گی، طلبا کا ماسک پہننا لازمی ہو گا۔ آدھے بچوں کو ایک دن اور آدھے بچوں کو دوسرے دن بلایا جائے گا، تعلیمی اداروں میں داخل ہوتے وقت طلبا کی سکریننگ کی جائے گی۔ اگر بچے کو کھانسی یا بخار ہو تو سکول نہ بھیجا جائے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ملک میں کرونا کے حوالے سے حالات تسلی بخش ہیں، تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پہلے ہائرایجوکیشن ادارے اور پھر چھوٹی کلاسز کھولی جائیں۔ یونیورسٹی اور کالجز لیب میں زیادہ رش سے گریز کیا جائے، تمام تعلیمی اداروں میں سماجی فاصلے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کو سکول بھیجتے وقت ماسک کا ضرور استعمال کرائیں۔ کپڑے کا ماسک بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ طلبا بخار، کھانسی یا کسی قسم کی بیماری کی صورت میں ہرگز سکول نہ جائیں۔ تعلیمی اداروں میں ٹمپریچر چیک کرنے کی سہولت ضرور میسر ہونی چاہیے۔ سکولوں ، کالجز اور یونیورسٹیز میں ہر دو ہفتے بعد کرونا کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ قبل ازیں وز زیروفاقی تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت صوبائی وزراء تعلیم کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا تمام کلاسوں کی سرگرمیاں مرحلہ وار شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں چیئرمین اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں صوبائی وزرا نے پہلے مرحلے میں 15ستمبر سے نویں سے اوپر کلاسز شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے ایک ہفتے بعد دوسرے مرحلے میں 23ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کی اجازت دینے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ آخری مرحلے میں 30ستمبر سے پانچویں تک کی کلاسز کو کھولنے پر اتفاق پایا گیا۔ اجلاس میں تعلیمی اداروں سے منسلک ہاسٹل کھولنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس کے ایجنڈا میں تعلیمی اداروں سے متعلق ایس او پیز کو حتمی شکل دی گئی۔ این سی او سی نے بھی سکولوں میں بچوں کو بھیجنے کے حوالے سے والدین کے لیے اسی نوعیت کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ جبکہ سکولوں کے لئے جاری ہدایات میں این سی او سی کا کہنا ہے کہ بچوں کے درمیان سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔ ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں۔ فیس ماسک کا استعمال لازم قرار دیں۔ ڈرائیور حضرات جو بچوں کو سکول یا کالج لے کر جاتے ہیں وہ اپنی گاڑیوں میں سماجی فاصلہ یقینی بنائیں۔ دوسری جانب سکول کھولنے کے خصوصی طور پر ایس او پیز تیار کیے گئے ہیں، ایس اور پیز پر عملدرآمد کے لیے سکول انتظامیہ، والدین، اساتذہ، طلبہ، ٹرانسپورٹرز اور سکول منیجمنٹ کمیٹیوں کو بھی اس عمل میں شامل کیا گیا ہے۔ جاری سال کے سلیبس میں تدریس کے محدود دنوں کے دوران ہی سلیبس کی تکمیل کی جائے گی۔ ٹیچرز کی ٹائمنگ کو شفٹ کے ساتھ ایڈجسٹ کیا جائے۔ ہر ہفتے سکول کو ڈس انفیکٹ کیا جائے گا، سکول کے باہر ٹھیلے لگانے کی اجازت نہیں ہوگی، طلبہ کے کلاس رومز کے نقشہ جات بھی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وزیر تعلیم پنجاب راجہ یاسر ہمایوں نے اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کو دوبارہ بند کر دیا جائے گا۔ کانفرنس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ راجہ یاسر ہمایوں نے کہا کہ والدین اور تعلیمی اداروں کے سربراہان ایس او پیز پر عملدرآمد میں تعاون کریں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کرونا کا اجلاس ہوا۔ کرونا کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق این سی او سی نے کرونا اعدادو شمار پر بریفنگ دی۔ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق صوبائی حکومتوں کی تجاویز اور بین الصوبائی تعلیمی وزراء اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر تعلیم شفقت محمود نے بریفنگ دی۔
میٹرک کلاسز، کالج، یونیورسٹیاں 15 ستمبر سے اوپن
Sep 08, 2020