ملتان ،کوٹ ادو،جام پور،علی والی،(خبر نگار خصوصی، خبر نگار، نامہ نگار) دریائے چناب میں بدستور نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے تریموں بیراج پر گزشتہ تین روز سے پانی کی آمد واخراج میں کمی نہیں آسکی جس کی وجہ سے اب بھی ملتان کی حدود سے سوا لاکھ سے زائد کیوسک پانی کا بہاؤ جاری ہے محکمہ انہار کی انتظامیہ کے مطابق ایک ہفتہ تک یہ صورتحال برقرار رہنے کا امکان ہے تاہم مسلسل پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے آم کے باغات سوکھنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں ان علاقوں میں چارے کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے محکمہ انہار کی رپورٹ کے مطابق تریموں بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 18 ہزار 773 کیوسک اخراج ایک لاکھ 12 ہزار 277 کیوسک ریکارڈ کیا گیا مرالہ ہیڈورکس پر پانی کی آمد 63838 کیوسک اخراج 52488 کیوسک خانکی ہیڈورکس پر پانی کی آمد 47134 کیوسک اخراج 40680 قادر آباد پر آمد 42340 کیوسک اخراج 20340 کیوسک جبکہ دریائے جہلم کے رسول ہیڈورکس پر پانی کی آمد 61688 کیوسک اخراج 61688 ریکارڈ کیا گیا۔ کوٹ ادو،جام پور سے خبر نگارکے مطابق دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے ٗاور سکھر اور تونسہ بیراج کے مقام پردرمیانے درجے کا سیلاب ہے، تونسہ بیراج سے4لاکھ 55 ہزار کا سیلابی ریلا جو کہ ایل این بی بند سے ٹکراتا ہوگزر رہا ہے، دریائے سند ھ کے سیلابی ریلے کے باعث گزشتہ کئی روز سے تونسہ بیراج کے بیٹ کے کچے کے علاقوں نشان والا،خادم والی،لومڑ والا،فقیر والی سمیت دائرہ د ین پناہ، احسانپور، پہاڑ پور کے بیٹ کے علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے،جسکی وجہ سے بیٹ کے علاقوں کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی،دوسری جانب کسی بھی ممکنہ خطرے کے سے نمٹنے کیلئے محکمہ انہار و دیگر مقامی اداروں کی طرف سے کوئی حفاظتی بدابیر اختیار نہیں کی گئی،جبکہ محکمہ صحت کی جانب سے جبکہ مکینوں کی سہولت کیلئے بیٹ کے علاقوں میں 11میڈیکل ریلیف کیمپ جھنگی دربار،عباس والہ بند،ہاکی والا سپر،ہیڈ تونسہ،پل مگسن،بیڑی والی پل،گھرغربی سمیت دیگر مقامات پرلگادئے ہیں جبکہ 2موبائل ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں،دوسری جانب دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر ڈاؤن فال شروع ہو گیا ہے اس وقت کالا باغ کے مقام پر 2لاکھ30ہزار 23اور چشمہ کے مقام پر3لاکھ20ہزار805کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا ہے اور پانی کی بہاؤ میں بتدریج نمایاں کمی ہونا واقع ہو گئی ہے جو کہ خوش آئندہے،محکمہ انہار ذرائع کے مطابق کل سے تونسہ بیراج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہونا شروع ہو جائے گی،دوسری طرف تونسہ بیراج سے اوپر کے سیلاب زدہ آبادی والے علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے،مکانات،فصلات اور راستوں کو شدید نقصان پہنچا، سیلاب متاثرہ مواضعات چجھڑے والا، نشان والا، لومڑ والا، بھیڈیں والی، ہنجرائی میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبورہیں اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں،اسی طرح تحصیل جام پور اور روجھان کے کچہ کے علاقہ جات موضع ہیرو، بیٹ بخشے والی و دیگر میں بھی دریائے سندھ کے مقام پر شدید طغیانی و پانی کے باعث علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہیں اور زیر کاشت رقبہ زیر آب آگیا جبکہ محکمہ آبپاشی،انتظامیہ،اداروں کے افسران صرف دورے کرنے کی حد تک محدودہیں۔متاثرین کا مطالبہ ہے سب سے پہلے راستے بحال کیے جائیں، حفاظتی مقامات پر رہائشی کیمپ لگائے جائیں، مال مویشی کیلیے چارے ونڈے کا انتظام کیا جائے اور متاثرین کیلئے کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کی جائیں ۔علی والی سے نامہ نگار کے مطابق دریائے دریائے سندھ میں سرکی کے مقام پرطغیانی کے باعث مزید علاقے مڑھی۔لنگر واہ ڈوب گئے۔ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں برباد ہوگئیں۔ چوبیس گھنٹے سے عوام پانی میں بھوکے پیاسے پھنسیہیں۔ مگر تاحال انہیں سرکاری امداد نہیں ملی۔ فلڈ بند ٹوٹنے سے سرکاری ہسپتال اور پرائمری سکولوں کی عمارت میں بھی پانی داخل ہو گیا متاثرین نے کمشنر ڈیرہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے ہنگامی بنیادوں پر ریلیف کیمپ لگانے کا مطالبہ کیاہے۔
دریائے چناب میں نچلے ، سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ، کچے علاقے زیرآب
Sep 08, 2020