اسلام آباد(وقائع نگار)سی ڈی اے کی موجودہ انتظامیہ کی طرف سے ادارے میں مالیاتی ڈسپلن کو یقینی بنانے کیلے اٹھائے جانے والے اقدامات کے ثمرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے ادارے کے رواں مالی سال 2020-21 کے بجٹ سے پہلی مرتبہ وفاقی حکومت کو واجب الادا کیش ڈویلپمنٹ لون کی 350 ملین روپے کی پہلی قسط کی ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔ سی ڈی اے کو جون 2016 میں پانچ ارب روپے کیش ڈویلپمنٹ لون کی صورت میں سات فیصد طے شدہ انٹریسٹ ریٹ پر دیئے گئے تھے۔ اس قرضے کی ادائیگی بشمول انٹرسٹ بیس سالوں میں اقساط کی صورت میں پانچ سال کے گریس پیریڈ ختم ہونے کے بعد شروع ہونا تھی۔ اس پانچ سالہ گریس پیریڈ کے دوران سی ڈی اے کو صرف انٹرسٹ اد ا کرنا تھا جبکہ 2020-21 میں گریس پیریڈ ختم ہونے کے بعد کیش ڈویلپمنٹ لون کی شکل میں حاصل ہونے والی رقم بمعہ سود واپس کرنی تھی تاہم کیش ڈویلپمنٹ لون کی رقم ملنے سے لے کر اب تک سی ڈی اے کی طرف سے رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی تھی۔ ادارے کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے بعد چیئرمین سی ڈی اے نے فیصلہ کیا کہ اس قرضے کو واپس کیا جائے۔اس ضمن میں 350 ملین روپے کی واپسی کی منظوری دے دی گئی ہے۔ کیش ڈویلپمنٹ لون کی مد میں قرضے کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ مالیاتی ڈسپلن کی وجہ سے سی ڈی اے اب مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ اس ضمن میں سیکٹر آئی الیون،آئی بارہ، آئی پندرہ، ای بارہ اور پارک انکلیو کے رہائشی منصوبوں میں ترقیاتی کام بیک وقت جاری ہیں۔ اسی طرح فیصل ایونیو پر سیکٹر G-7/G-8 انڈرپاس اور برما پل پر تعمیراتی کام فنڈز کی بلا تعطل فراہمی کی بدولت تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ۔