سعودی عرب میں موٹاپے کے ایک سرجن نے شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی کی سائنسی ٹیم کی قیادت کرتےہوئے سرجری کے عالمی موجودین میں اپنا شامل کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے جسم کے اندرونی حصوں کی سرجری کے ماہر، سرجن اور میڈیکل کنسلٹنٹ ڈاکٹر عبدالملک الطف کو امریکی مرکز برائے میڈیکل ایجادات کی طرف سے اپنے پیشے جدید موجدین میں شامل کیا ۔ انہیں یہ اعزاز اینٹی بیکٹیریا خصوصیات کی حامل مصنوعی سرجری نیٹ ورک کی ایجاد پر دیا گیا۔اس حوالے سے ڈاکٹر عبدالملک الطف نے بات کرتے ہوئے کہا کہ طب کے شعبے میں ایجادات کے میدان میں شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی کی امتیازی کاوشیں اور ویژن 2030 کی روشنی میں جدید سائنسی ایجادات کی مساعی قابل ستائش ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ عشرے کے دوران انہوںنے انسانی جسم کے اندرونی حصوں کی سرجری کے لیے مصنوعی نیٹ کا استعمال کیا۔انہوںنے کہا کہ سرجری کے زخم کے گرد انفیکشن پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی موجودگی کا امکان عام رہتا ہے۔ اسی وجہ سے بہت سے سرجن مریض کی سرجری سے گھبراتے ہں۔ تاہم مصنوعی جالے کا استعمال جسم کے اندرونی حصوں کی سرجری کو کامیاب بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔ڈاکٹر الطف نے انکشاف کیا کہ ان کی سائنسی ٹیم نے جدید نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی جال کے ذریعے ہرنیا کا آپریشن کیا۔ یہ مصنوعی جال سرجری کے زخم کے گرد 14 دن تک رکھاگیا جس نے جسم کے اندرونی ریشوں تک مضر بیکٹریا کی رسائی روک دی۔ اس سے ثابت ہوا کہ مصنوعی نیٹ سرجری کے زخم کو مضر بیکٹیریا سے بچاے میں مدد دے سکتا ہے۔