وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کوئی اعتراض نہیں کیا، ای وی ایم جعلی بیلٹ پیپرز رکھنے والوں کیلئے بری خبر ہے، 2023ء کے عام انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا ، جلد قانون سازی کو یقینی بنا دیا جائے گا، ساڑھے 3لاکھ سے چار لاکھ ای وی ایمز درکار ہوں گی جو6ماہ کے عرصے میں تیارہوسکتی ہیں، اپوزیشن جماعتوں کو پیشکش ہے کہ وہ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے ای وی ایمز پر اپنی تجاویز پیش کرسکتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پی آئی ڈی کے میڈیا سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے 37نکات سامنے آئے ہیں ان میں 27 ای وی ایمز سے متعلق نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی استعداد کار سے متعلق ہیں اور 10نکات کا حل موجود ہے کمیشن کو آگاہی دی گئی ہے، امتحان سے پہلے نتیجہ کا اعلان کیسے ہوسکتا ہے۔ 08ستمبر2021ء کو کمیشن کے ساتھ حکومتی تکنیکی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا ہے۔ تکنیکی رپورٹ کمیشن کو پیش کردی گئی ہے الیکشن کمیشن کا کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا۔ 15ستمبر کو دوسرا اجلاس ہوگا اور رپورٹ قوم کے سامنے آجائے گی۔صاف شفاف غیر متنازع انتخابات میں پیشرفت چاہتے ہیں اور حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ایسا نظام کے بارے میں قانون سازی ہوجائے، قابل اعتبار، قابل بھروسہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہو اور اس کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، جعلی بیلٹ پیپرز رکھنے والوں کیلئے بری خبر ہے۔ کوئی ایسا انتخاب نہیں ہے جو متنازع نہ قرار دیا گیا ہو۔ جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر انتخابات کے نتیجہ میں جمہوریت مضبوط ہوگی۔ انتخابات کو اخلاقی قوت حاصل ہوگی۔ گنتی کے مسائل حل ہوں گے اس سے آسانیاں پیدا ہوں گی, یہ پاکستان کی اکثریتی آبادی نوجوانوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ ہر جگہ روڈ شو ہوگا ، قریہ ، قریہ جائیں گے کیونکہ اس سے جمہوریت کا استحکام وابستہ ہے۔ 37 نکات جسے الیکشن کمیشن کی گزارشات بھی کہہ سکتے ہیں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے یہ رپورٹ بھی میڈیا کو دکھائی اور کہاکہ 27نکات کا ٹیکنالوجی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے یہ الیکشن کمیشن کی استعداد کار کے بارے میں ہے۔ 10نکات کا ای وی ایمز میں حل پیش کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کوکوئی شک و ابہام نہیں ہے, قانون سازی ہوگی اور2023 کے عام انتخابات جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پرہوں گے جوکہ صاف شفاف انتخابات کیلئے سنگ میل ثابت ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی گزارشات مشین سے متعلق نہیں ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کرکے تجاویز پیش کرسکتی ہیں۔ اسٹیٹس کو کے حامی عناصر موجودہ فرسودہ نظام کو جاری رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ اس ان کے مفادات جڑے ہیں۔ یو این ڈی پی، پلڈاٹ سمیت انتخابی عمل سے متعلق دیگر غیر سرکاری اداروں کو بریفنگ دے چکے ہیں، کسی نے اعتراض نہیں کیا بلکہ ان کے مثبت ٹویٹس سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو لیڈر یہ کہہ رہا ہے کہ بجلی نہ ہوئی تو مشینوں کا کیا ہوگا اس کی آگاہی کیلئے ہے کہ ان مشینوں کیلئے بجلی درکار نہیں ہوگی ،یہ بیٹری سے چلیں گی اور 24گھنٹے یہ بیٹری کارآمد ہوگی۔ مشینوں کی خریداری پر ڈیڑھ کھرب روپے کی لاگت کی اطلاع سوفیصد غلط ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ایلفی ڈال دیں، تیل، پانی، چائے الٹ دیں اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور میں یہ چیلنج کرتا ہوں، اگلے مرحلے میں ہیکرز کو چیلنج کررہے ہیں کہ وہ ای وی ایمز کو ہیک کرکے دکھائے۔