رانا شمیم الزام درست ثابت کر دیں یا معا فی ما نگیں ، عدالت سچ تک پہچنے گی : اسلام آباد ہا ئیکورٹ 

Sep 08, 2022


اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم توہین عدالت کیس میں پراسیکیوشن گواہان کی فہرست پیش، رانا شمیم کو گواہان کی فہرست کیلئے مہلت دے دی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران رانا شمیم اپنے وکیل لطیف آفریدی کے ہمراہ جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔ لطیف آفریدی ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم سوچ رہے ہیں کہ پورے پاکستان سے توہین عدالت کے کیسز اسلام آباد لے آئیں۔ عدالت نے کہاکہ کبھی کبھی رپورٹنگ میں غیر ذمہ داری ہو جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کا وقار کسی کے کہنے سے نہیں بلکہ ان کے فیصلوں سے بنتا ہے، جیسے بھی یہ بیان حلفی پبلک ہوئی اس سے عوام کو بتایا جارہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، کیا آپ لوگوں کو بتانا چاہ رہے ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز تک پہنچنا آسان ہے، توہین عدالت کے مرتکب شخصیت گلگت بلتستان کے ایک سابق جج رہے ہیں، انگریز کی ایک نوٹری میں بیان حلفی دی گئی جس نے سوالات اٹھائے، کسی کی اپیلیں بھی یہاں زیر سماعت ہیں، ان کے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوسکتا ہے۔ لطیف آفریدی ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے موکل نے بتایا کہ بیان حلفی کہاں اور کس کے ساتھ جمع کیا، میرے موکل نے بیان حلفی کو پبلک نہیں کیا، جن لوگوں نے پبلک کیا انکو معاف کرنا اور مجھے مورد الزام ٹھہرانا غلط ہے، جن لوگوں نے میڈیا میں تشہیر کی انکو عدالت نے معاف کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس عدالت کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ بیان حلفی کیسے لیک ہوا، ایک ریٹائرڈ چیف جج کا بیان حلفی ہے، جو پبلک کیا گیا اور وہ جج خود مانتے ہیں۔ لطیف آفریدی ایڈووکیٹ نے کہاکہ آپ کے ججز روز روز جو ریمارکس پاس کرتے ہیں ان سے کیا کیا توہین نہیں ہوتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت آپ کے موکل کو فیئر ٹرائل کا حق سب کے سامنے کھلی عدالت میں دے گی۔ عدالت نے لطیف آفریدی ایڈووکیٹ سے کہاکہ میں آپ کو سات رکنی بینچ کی ججمنٹ دے دیتا ہوں آپ پڑھ لیں۔ طلال چوہدری، دانیال عزیز و دیگر کیسز سے اس عدالت نے طریقہ کار وضع کیا ہے، آپ کے موکل کو خوش ہونا چاہیے کہ جس عدالت پر الزام لگایا گیا وہاں سے فئیر ٹرائل مل رہا ہے۔ لطیف آفریدی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں اس عدالت پر مکمل اعتبار ہے، بھٹو نے کہا تھا عدالت پر اعتبار ہے پھر وہ پھانسی لگا دیا گیا، ہم وہ نہیں کہتے، ہمیں دل سے اس عدالت پر اعتبار ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بیان حلفی میں چار لوگوں کا ذکر ہے چاروں کو بلا لیں، لندن میں ایک صحافی نے سولیسٹر کی ویڈیو بنائی چاہے تو اسے بھی بلا لیں، بیان حلفی میں کہی بات درست تھی یا نہیں سچائی تک یہ عدالت پہنچے گی، اگر رانا شمیم اپنا الزام درست ثابت کرلیں ان کیخلاف کارروائی نہیں ہو گی، ایسی صورت میں پھر عدالت دوسری طرف کارروائی شروع کرے گی، پیر تک آخری مہلت دے رہے ہیں، پیر تک اپنے الزام کے حق میں گواہان کی فہرست دیں، ایسا نہ ہوا تو عدالت تصور کرے گی معاملہ دوسرا ہے، عدالت نے سماعت 12 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

مزیدخبریں