کوٹ ادو؍ دائرہ پناہ دین؍ سیہون (خبر نگار+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) منچھر جھیل میں پانی کی سطح معمولی کم ہوئی ہے۔ پانی کے دبائو سے زیرو پوائنٹ پر 50 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے 5 سو دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کی آبائی یونین کونسل واہڑ میں بھی پانی داخل ہونے سے ایک لاکھ 60 ہزار آبادی متاثر ہو چکی ہے۔ لاڑکانہ حیدرآباد انڈس ہائی وے پر پانی ہی پانی موجود ہے۔ موٹروے پولیس نے ٹریفک کا داخلہ روک دیا۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔ سیلابی ریلا جامشورو میں داخل ہونے سے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ سیلاب مٹیاری اور سجاول کے کچے کے علاقوں کو بھی متاثر کرے گا۔ منچھر جھیل کے سیلابی ریلے سے انڈس ہائی وے پر بنا پل ٹوٹ گیا۔ پل ٹوٹنے کی وجہ سے سیہون دادو روڈ پر ٹریفک مکمل طور پر بند ہوگئی۔ رنگ بند جوہی پر پانی کا دباؤ برقرار رہا۔ دادو میں سیم نالہ کالی موری کے مقام پر بند کے پشتے کمزور ہونے لگے ہیں جبکہ دادو شہر اور بھان سعید آباد کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ سیہون سے 100 کلومیٹر دور سڑک پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے بسیں اور ٹرک پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ ضلع دادو میں پولیس نے سیلاب متاثرین کے مال مویشی کی حفاظت کے لیے کشتیوں پر گشت شروع کر دیا۔ ادھر نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن کمیٹی نے ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات‘ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز سے متعلق تازہ ترین اعدادوشمار جاری کر دیئے ہیں۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں اب تک 1325 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 12703 زخمی ہوئے ہیں۔ 3716 پھنسے ہوئے افراد کو ان ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نکالا جا چکا ہے۔ اب تک 4247 ٹن اشیائے خوردونوش کے ساتھ 439 ٹن غذائی اشیاء اور 2163212 ادویات کی اشیاء جمع کی جا چکی ہیں۔ 3570 ٹن خوراک‘ 379 ٹن غذائی اشیاء اور 1778212 ادویات کی تقسیم ہوئی ہے۔ این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 14 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ 14 جون سے اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 1355 ہو گئی۔ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید 2 افراد زخمی ہوئے تعداد 12 ہزار 722 ہو گئی۔ دریائے سندھ، تونسہ بیراج کے مقام پر آرڈی 34 ڈاؤن سٹریم پر دریائی کٹاؤ کی شدت سے حفاظتی بند دریا برد ہو گیا، کئی بستیاں، گھر، سکول، مساجد، فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ اہل علاقہ نے احتجاج کیا۔ دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پرحفاظتی سپر بند کے ٹوٹنے سے جہاں نزدیکی آبادی شدید متاثر ہوئی ہے وہاں کئی مکانات بھی صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اہل علاقہ خالد خان، محمد احمد، محمد اشرف، غلام عباس، شفیق محمد وغیرہ نے بھر پور احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی ہفتوں سے دریا میں شدید کٹاؤ جاری تھا مگر محکمہ ایری گیشن کی نااہلی اور سستی کے باعث سپر بند دریا برد ہوگیا جس سے اتنا نقصان ہوا۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سری لنکا کے وزیر خارجہ کو ٹیلی فون کیا۔ سری لنکا کے وزیر خارجہ نے سیلاب سے اموات اور نقصانات پر اظہار افسوس کیا۔