عمران کا اظہار افسوس، غیر مشروط معافی سے گریز


 اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت توہین عدالت کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنا نیاجواب جمع کرا دیا۔ جواب میں بھی عمران خان نے غیر مشروط معافی نہیں مانگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ لفظ شرمناک توہین کے لیے استعمال نہیں کیا، جج زیبا چوہدری کے جذبات مجروح کرنا مقصد نہیں تھا، جج زیبا چوہدری کے جذبات مجروح ہوئے اس پر گہرا افسوس ہے، غیر ارادی طور پر منہ سے نکلے الفاظ پر گہرا افسوس ہے، اپنے الفاظ پر جج زیبا چوہدری سے پچھتاوے کا اظہار کرنے سے شرمندگی نہیں ہو گی، طلال چوہدی کیس الگ نوعیت کا تھا، طلال چوہدری نے بیان پر کبھی کوئی افسوس ظاہر نہیں کیا تھا، عدالت نے مجھے ضمنی جواب کی مہلت دی اس پر بھی تنقید ہوئی، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی تاک میں رہنے والوں نے شدید تنقید کی۔ جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ آئندہ ایسے معاملات میں انتہائی احتیاط سے کام لوں گا، نہ تو کبھی ایسا بیان دیا نہ مستقبل میں دوں گا جو کسی عدالتی زیر التواء مقدمے پر اثر انداز ہو، میں عدلیہ مخالف بدنتیی پر مبنی مہم چلانے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے یا انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا سوچ بھی نہیں سکتا، ہائی کورٹ اور اس کی ماتحت عدالتوں کے لیے بہت احترام ہے، شہباز گل پر ٹارچر کا سن کر غیر ارادی طور پر الفاظ ادا کیے، عدالت سے استدعا ہے کہ میری وضاحت کو منظور کیا جائے۔ جواب میںعمران خاں نے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ عدالتیں ہمیشہ معافی اور تحمل کے اسلامی اصولوں کو تسلیم کرتی ہیں، عفو و درگزر اور معافی کے وہ اسلامی اصول اس کیس پر بھی لاگو ہوں گے۔ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں کمشن نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے آج تک کی مہلت دی تھی جس پر آج جمع کرائے گئے جواب میں دوران اقتدار حاصل کردہ تمام تحائف کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ عمران کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپیکر کی جانب سے بھجوایا گیا ریفرنس آرٹیکل 63 کے تحت جمع کروایا گیا ہے، ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی 62 ون ایف کے تحت مانگی گئی ہے جبکہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی الیکشن کمیشن کا نہیں عدلیہ کا اختیار ہے۔ کمشن نے کہا کہ اگر آپ دائرہ اختیار چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو علیحدہ درخواست دیں، ساتھ ہی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔ عمران خان کی جانب سے تحریری جواب میں الیکشن کمشن کو بتایا گیا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف پیش کئے گئے۔ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔ سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔ جولائی 2018 سے جون 2019 تک ملنے والے 31 تحائف میں سے 4 تحفے مجموعی طور پر 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار روپے کی ادائیگی کے بعد حاصل کیے گئے۔ جولائی 2019 سے جون 2020 میں 9 تحفے ملے جس میں سے 3 تحائف حاصل کرنے کے عوض 17 لاکھ 19 ہزار 700 روپے ادا کیے گئے۔ جولائی 2020 سے جون 2021 کے دوران ملنے والے 12 تحائف میں سے 5 خریدے گئے جن کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 16 لاکھ 85 ہزار 250 روپے کی ادائیگی کی گئی۔ جولائی 2021 سے جون 2022 کے دوران 6 تحائف موصول ہوئے جن میں سے 2 تحفے 3 کروڑ ایک لاکھ 7 ہزار 500 روپے ادا کر کے خریدے گئے۔ دوسری طرف ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت نے دفعہ144 کی خلاف ورزی کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، اسد عمر، فیاض الحسن چوہان، سیف اللہ نیازی، راجہ خرم نواز، صداقت عباسی، شہزاد وسیم اور دیگر کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور دیگر وکلاء  عدالت پیش ہوئے، ملزم فیصل واوڈا کے وکیل سردار مصروف خان نے حاضری سے معافی کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہاکہ فیصل واوڈا عمرے کی ادائیگی پر گئے ہیں، اسد قیصر کی بھی حاضری سے استثنی کی درخواست دائرکی گئی، عدالت نے استفسار کیا کہ شہریار آفریدی، راجہ خرم، علی نواز، فیصل جاوید  کدھر ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ فیصل جاوید کا دوسری عدالت میں کیس ہے۔  دوران سماعت وکیل سردار مصروف خان کے بات کرنے پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مجھے انگلش آتی ہے، اسد عمر کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی موجود تھی، عمران خان 9 حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں، عمران خان آج پیش نہیں ہونگے، حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کی جائے، عدالت نے ملزمان کی حاضری لگانے کے بعد عمران خان، اسد عمر، اسد قیصر اور فیصل واوڈا کی استثنی کی درخواست منظور کرلی۔ عدالت نے تفتیشی سے کہا کہ اسد عمر کی حد تک میرٹ پر تفتیش کریں، اگر اسد عمر شامل نہیں ہیں تو انکو مقدمہ سے فارغ کریں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے کہاکہ تفتیشی صاحب کیا آپ یہ سب سن رہے ہیں، دیکھ لیں کوئی شامل نہیں تھا تو اس کو مقدمہ سے فارغ کریں۔ عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت27 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...