لاہور) سٹاف رپورٹر) جدید تحقیق کے ثمرات کاشتکاروں تک پہنچنا ضروری ہیں تاکہ ا±ن کی پیداواری لاگت میں کمی اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔زرعی منصوبہ جات مارکیٹ اور کمرشل پیمانے پر ڈیمانڈ کے مطابق ترتیب دئیے جائیں تاکہ عوام کو معیاری زرعی اجناس سستے داموں مل سکیںان خیالات کا اظہار وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ کے47ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب علی سرفراز حسین و دیگر بورڈ ممبران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں چیف ایگزیکٹو پارب ڈاکٹر عابد محمود نے ایجنڈہ پیش کیا۔اجلاس میں پارب کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے تجویز کردہ زراعت، لائیو سٹاک اور جنگلات کے 22منصوبہ جات پیش کئے۔
صوبائی وزیرزراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے بورڈ ممبران کی مشاورت سے 35 کروڑ23 لاکھ روپے سے زائد لاگت کے21 منصوبہ جات کی منظوری دی۔
اس موقع پر صوبائی وزیرزراعت نے کہا کہ زرعی سائنسدانوں کو قومی پیداوار میں اضافے اور بہتر آو¿ٹ پٹ کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرنا ہو گا۔ زرعی منصوبہ کی کمرشل پیمانے پرعملدرآمد کی ضرورت ہے جس سے کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ کے علاوہ عوام کی ڈیمانڈ پوری ہو اور قیمتوں میں بھی استحکام پیدا ہو سکے اس موقع پرسیکرٹری زراعت پنجاب علی سرفراز حسین نے کہا کہ ریسرچ کا مقصد'' ریسرچ برائے ریسرچ'' نہیں ہونی چاہیے بلکہ ایسی اقسام کی تیاری ہونا چاہیے جو تجارتی پیمانے پر کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ کرسکیں۔ انھوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ جات کو ترجیح دینے کی ہدایت کی اجلاس میں بورڈ ممبران ممبر صوبائی اسمبلی مسز شاہدہ احمد، سیکرٹری زراعت پنجاب علی سرفراز حسین، ترقی پسند کاشتکار وصدر کسان اتحاد خالد کھوکھر سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔