وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ کے سینئر پالیسی مشیر ڈیرک چولیٹ کی آج اسلام آباد میں ملاقات ہوئی ہے۔ملاقات کے دوران انہوں نے پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی قیمتی جانوں کے ضیاع پر پاکستانی حکومت اور عوام سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
Mr. Derek Chollet, Senior Policy Advisor to the ???????? Secretary of State called on Prime Minister Shehbaz Sharif, today. He expressed heartfelt condolences and sympathies to the Government and people of Pakistan at the precious lives, resulting from the riverine floods in Pakistan. pic.twitter.com/fPaZL585g8
— Prime Minister's Office (@PMO_PK) September 8, 2022
اس موقع پر وزیر اعظم نے ڈیرک چولیٹ کا اس مشکل وقت میں جب پاکستان تاریخ کے سب سے تباہ کن سیلاب سے بری طرح دوچار ہے. پاکستان کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے اس موقع پر شرکاء کو آگاہ کیا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ پاکستانی اس آفت سے اب تک متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1,300 سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ زراعت، مویشیوں، املاک، اور اہم انفراسٹرکچر کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا ممکنہ پھیلاؤ بھی تشویشناک صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔ حکومت اس تباہ کن صورتحال میں ترجیحی بنیادوں پر ریسکیو و ریلیف آپریشن میں پوری طرح مصروف عمل ہے۔
وزیر اعظم نے ریسکیو اور ریلیف کے بعد سیلاب زدگان کی بحالی اور انفراسٹرکچر و نجی املاک کی تعمیر نو کے بڑے چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ امریکہ کی طرف سے مسلسل تعاون، یکجہتی اور سیلاب زدگان کیلئے امدد انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعاون پر مبنی دیرینہ تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔
وزیراعظم نے پاکستان,امریکہ تعلقات کی اہمیت پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان ، باہمی سیکیورٹی، صحت، موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ان تعلقات کو گہرا اور وسیع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے باہمی اعتماد، احترام اور افہام و تفہیم کے اصولوں پر مبنی دونوں ممالک کے درمیان تعمیری اور پائیدار روابط کی اہمیت پر زور دیا۔
کرہ ارض پر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس میں اس چیلنج سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی مالیات کو متحرک کرنا بھی شامل ہے۔علاقائی تناظر میں وزیراعظم نے پرامن اور مستحکم افغانستان کیلئے افغان اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادی کو افغان حکام کے ساتھ روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔بھارت سمیت خطے میں امن کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق دیرینہ جموں و کشمیر تنازعہ کا حل انتہائی ضروری ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے، ڈیرک چولیٹ نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنج کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا. اہم مدد فراہم کرے گا اور متاثرہ لوگوں کی زندگیوں کی بحالی اور کمیونٹیز کی تعمیر نو میں مدد کرے گا۔