ریس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دیدہ و دل ۔۔ ڈاکٹر ندا ایلی
ذکیہ اور فراز تیار ہو کر باہر جانے لگے تھے جب ذکیہ نے مڑ کر اپنی ساس کو دیکھا تھا۔۔۔۔ اسے ایسا لگا تھا کہ جیسے وہ اپنی ساس کے ساتھ ایک نظر نہ آنے والی لیکن سانس کی طرح محسوس ہونے والی ریس میں شامل ہے ۔ ۔۔ فراز کے ساتھ وقت بتانے کی ریس ۔۔۔۔فراز سے باتیں کرنے کی ریس ۔۔۔ یہ ریس کہ فراز کوکس کے ہاتھ کا پلاﺅ پسند ہے ۔۔
فراز کار کی چابیاں لینے اور ماں سے ملنے اندر چلے گئے تو وہ سوچنے لگی ۔۔۔ ایسا کیوں ہے ؟۔۔۔ ماں اور بیوی کیسے ایک دوسرے کے مقابل ہو سکتے ہیں ۔۔۔ ماں وہ ہے جس نے پیدا کیا ۔۔ پال پوس کر جان کیا ۔۔ اور اب جو بوڑھی ہو چکی ہے اور اس کے کمزور دل کو اک سہارا چاہئے اور بیوی وہ جو اپنا گھر بار ماں باپ کی پرچھائی چھوڑ کر اس نئے آنگن مں آ گئی ہے۔۔۔ جو سمجھنے لگی ہے کہ وہ ہمیشہ سے اس آنگن میں پیدا ہوئی تھی ۔۔ جو ابھی جوان ہے لیکن اپنی کئی خواہشات کو پورا کئے بغیر اس کی نسل کی پرورش کررہی ہے۔۔
اسے یکا یک احساس ہوا کہ یہ مقابلہ خود ساختہ ہے ۔ اصل مں اس کوئی وجود ہی نہیں کہ انسان کو پنپنے کے لئے ہررشتے کی ضرورت ہے۔۔ ماں کی ڈانٹ ، باپ کا پیار ، بہن کا لاڈ ، بھائی کی چھیڑ چھاڑ، اور جیون ساتھی کا ساتھ ۔۔ یہسب رشتے اپنی پہچان رکھتے ہیں ۔۔ اور وہ خاموشی سے مسکرا دی ۔
ریس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دیدہ و دل
Sep 08, 2023