6 ستمبر: تجدیدِعہد کا دن
رفعت عباسی
6 ستمبر 1965ءہماری عسکری تاریخ کا انتہائی اہم دن ہے ۔ یہ دن ہمیں جنگِ ستمبر کے ان دنوں کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی ازادی اور قومی وقار کا دفاع کیا ۔ اس تاریخی دن وطنِ عزیز کے ہر شہری نے اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کیا اور یہ جنگ پاکستانی قوم اور مسلح افواج کی مشترکہ جدوجہد تھی یہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ کا کام کرتی رہے گی ۔ اس تاریخی دن کے ساتھ ایسی انمٹ یادیں اور نقوش وآبستہ ہو چکے ہیں جنھیں زمانے کی گرد بھی نہ دھندلا سکے گی۔ یہ دن پاکستانی قوم کے لیے بڑی آزمائش کا دن تھا اور ہماری نڈر اور بہادر افواج کے لیے بھی انتہائی کڑا وقت تھا۔ اسی دن پوری قوم اور مسلح افواج کے افسروں اور جوانوں نے مل کر رفاقت کے سچے جذبے کے ساتھ بزدل، مکار اور عیار دشمن کے ناپاک اور گھناو¿نے عزائم کو خاک میں ملا دیا تھا ۔ ان فرزندانِ پاکستان کی بامثال اور لازوال قربانیوں کی بدولت آج ہمیں تاریخ میں ایک باوقار مقام حاصل ہے۔
پاکستانی قوم کو مسلح افواج کے جانباز جوانوں کے جذبہ¿ حب الوطنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر ہمیشہ ناز اور فخر رہا ہے۔ جب کبھی ارضِ پاکستان پر کوئی ناگہانی آفت ائی یا کسی نے پاک سرزمین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا یا للکارا تو پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ غیور عوام کے ساتھ مل کر سرحدوں کی پاسبانی اور نگرانی کے ایسے کارنامے انجام دیے جو تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے رقم ہے ۔اس 17 روزہ تاریخی جنگ میں پاک افواج نے سازوں سامان اور عددی لحاظ سے 10 گ±ناں بڑی طاقت کو ذلت آمیز پسپائی اور شکست پر مجبور کر کے پوری دنیا میں ا±س کا گھمنڈ خاک میں ملا دیا۔ 6 ستمبر 1965ءکی ایک اندھیری رات میں بھارت نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ارضِ پاک پر اپنے ناپاک ارادوں سے حملہ کر دیا جو ملک اللہ تعالی اور اس کے رسول محمد مصطفیﷺ کے نام پر حاصل کیا گیا ہو اس کو رہتی دنیا تک کوئی نہیں مٹا سکتا یہ بات ہمارا دشمن سمجھنے سے قاصر تھا ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قوم کے جذبہ ایمانی کردار ہمت اور خلوص کا امتحان جنگ سے ہوا کرتا ہے ۔
6 ستمبر 1965 کی جنگ اِسی کی زندہ مثال ہے جس میں پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان نے ثابت کر دیا کہ ان کا دل اللہ پاک کی یاد سے لبریز حبِ رسول سے معمور دین کی محبت سے آباد اور وطن کی آزادی و حرمت پر مر مٹنے کے جذبے سے سرشار ہے۔ یہی وہ سرمایہ تھا جس کے بل بوتے پر پاک افواج نے اپنے سے تعداد اور اسلحے میں کئی گنا بڑی طاقت کے سارے خواب بکھیر دیے اور سارے منصوبے اور غرور خاک میں ملا دیں۔ لاہور داتا کی نگری اور حضرت میاں میر کا شہر ہے جس کو فتح کرنے کا مکروہ خواب ہندوستان نے دیکھا تھا۔ 6 ستمبر 1965ءکو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین آزادی کے پے در پے فتوحات اور متوقع کامیابی سے بوکھلا کر با ضابطہ طور پر اخلاقی پابندی کو ملحوظ رکھے بغیر لاہور کے مال پر حملہ کر دیا۔ بھارت کے جنگی ناخداو¿ں کو یہ حرکت کرتے ہوئے یہ خوش فہمی ہو گئی تھی کہ پاکستان شاید ترنوالہ ہے۔
6 ستمبر 1965ءکو بھارتی فوج مختلف مقامات سے پاکستان پر حملہ آور ہوئی ان حملوں کا مقصد پاکستان کو گھیرنا اور اِس کی شہ رگ کو کاٹ دینا تھا ۔ امن آشتی کا اور دوستی کا نقاب چڑھا کر اپنی جارحیت سے کشمیر حیدراباد جونا گڑھ مانع منگرول اور گوا پر قبضہ کرنے والے پاکستان کو بھی ترنوالہ سمجھے ہوئے تھے لیکن حق و صداقت کا فتح کا اللہ کا وعدہ ہے اور ا±س نے مومنوں کو جو کافروں کے خلاف حالتِ جہاد میں ایسی مدد اور طاقت عطا فرمائی جس کی وجہ سے کئی گنا بڑے دشمن کے مکروہ خواب شرمندہ و تعبیر نہ ہو سکے ۔ 6 ستمبر کو جو کچھ ہوا اس نے بھارتی حکمرانوں کے خواب چکنا چور کر دیے ۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد ٹینکوں کی دوسری بڑی جنگ کا آغاز کرنے والوں کو شام تک لاہور پر قبضہ کرنے کے بجائے اپنی مسلط کردہ جنگ کی باقی مدت لاہور سے دور اپنے ہی سرزمین پر لڑنی پڑی جس میں ان کے قدم ایک انچ بھی آگے نہ بڑھ سکے۔
اس جنگ میں پاکستان نیوی نے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔ بحری جنگی مشن میں پاکستان بحریہ کے 7 جہاز بابر ، ٹیپو سلطان ،خیبر، بدر جہانگیر ، شاہجہاں ، عالمگیر شامل تھے ۔ سات کے سات جہازوں کی توپوں نے آگ اگلی یہ اسلامی لشکر کا سومنات پر دوسرا حملہ تھا جس نے دشمن کے دوارکا ریڈار کا اسٹیشن تباہ کردیا جس سے دشمن کی بحری جنگی حکمت عملی کی ریڈ کی ہڈی ٹوٹ گئی ۔ پاک وطن کے فرزندوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کو نہ صرف خاک میں ملا دیا بلکہ ایسی مثال قائم کی کہ عہدِ رفتہ کی یاد تازہ کر دی اور ثابت کر دیا کہ ہم محمد بن قاسم اور طارق بن زیاد کی عسکری تدبیروں کے جانشین ہیں۔ اے وطن کے پاسبان بیٹو، جس انداز سے تم نے اس دھرتی ماں کی بحری سرحدوں کا دفاع کیا جس ادا سے تم دشمن کے راستے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے کے ایک طرف ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی منہ زور لہریں تو دوسری طرف تکبر میں بدمست مکار دشمن کے ہوائی حملے مگر اے طارق بن زیاد کے جانشینو، جس انداز سے تم دشمن کے سامنے ڈٹ گئے اور دشمن کی ساری تدبیروں کو سمندر کی گہرائی میں دفن کر دیا اس پر ساری قوم تم سب کی عظمتوں کو سلام پیش کرتی ہے ۔
اے 6 ستمبر کے غازیو اور شہیدو، وطنِ عزیز کی بنیاد میں تمھارا خون شامل ہے اور جیسے جیسے وطن پاکستان ترقی و تعمیر کی منازل طے کرے گا ویسے ویسے تمھاری قربانیوں کے نغمے مزید بلند ہوتے رہیں گے اور تمھاری یادیں بہار کے تازہ پھولوں کی طرح مہکتی رہیں گی اور تمھاری یادوں کی بھینی بھینی خوشبو سے بھی ہم شہادت کی منزل کا راز پال سکیں گے جس شاندار مقام پر تم سب براجمان ہو ہم بھی اسی گزرگاہ کے راہی ہیں۔ آج تمھاری تربتوں پر محبت کے گلدستے رکھتے ہوئے راہِ منزل تک چلنے کے عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہر سال 6 ستمبر کا دن دفاعِ پاکستان کی یاد دلاتا ہے اور ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم اپنے شیر دل مجاہدوں عالی ہمت غازیوں اور شہیدوں کے کارناموں اور قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں ۔ افواجِ پاکستان زندہ باد! پاکستان پائندہ باد!