اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلاءکنونشن کے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انتخابات کا انعقاد آئین کے تحت 90 روز میں کرایا جائے۔ کوئی نگران سیٹ اپ 90 دن سے زائد عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا۔ سپریم کورٹ بار نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ بجلی، تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ تمام سٹیک ہولڈرز تعمیری مکالمے کا آغاز کریں۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم اور آئین و قانون کی دھجیاں اڑا رکھی ہیں، ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے۔ اگر عدالتیں اپنے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کروا سکتیں تو عدالتوں کو تالا لگا دیں۔ وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار نے صرف قانون اور آئین کی بالادستی کیلئے کام کیا، اس ملک میں شہداءکا خون شامل ہے۔ انشاءاللہ آئین اور قانون کی بالادستی ہوگی۔ عہدے ملتے ہیں مگر کچھ تاریخ چھوڑ جاتے ہیں اور کچھ کے نام کوڑے دان میں چلے جاتے ہیں، نوے دن میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی اور فیصلہ ہوا مگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر اب تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ جج متحد ہوتے تو آج ایسا نہیں ہوتا اور یہی ان ججز کو میں کہتا رہا ہوں۔ عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشکلات کے باوجود ملٹری کورٹس کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائرکی۔ انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ دونوں کو چیلنج کرنے جا رہے ہیں۔