شہداءوغازیان پاکستان کوسلام

Sep 08, 2023

رابعہ رحمن

قوم ہر سال 6ستمبر کو یوم دفاع پاکستان مناتی ہے۔ یہ وہ دن تھا کہ جب عددی اعتبار سے برتری کے گھمنڈ میں مبتلا دشمن نے پاکستان کو کمزور جانتے ہوئے اس کی سالمیت کو تہہ وبالا کرنے کی غرض سے حملہ کردیا لیکن مادرِ وطن کی افواج اور پاکستانی قوم جسد واحد ہو کر نہ صرف دشمن کے سامنے ڈٹ گئیں بلکہ اسے ایسی ذلت آمیز شکست دی جو کہ ملٹری وار ہسٹری میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ یہ بھی یاد رکھا جائے گاکہ وہ دشمن جو لاہور جم خانہ کلب میں فتح کا جشن منانے کا خواب دیکھ رہا تھا، اسے چند دنوں کی جنگ کے بعد ہی روس کے توسط سے معاہدہ تاشقند کر کے اس جنگ سے فرار کا موقع تلاش کرنا پڑا۔
ہم آج یوم دفاع ان حالات میں منا رہے ہیں کہ افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہیں اور 6 ستمبر 1965ءکی طرح عوام آج ایک بار پھر اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ الحمد للہ قوم کو ادراک ہے کہ افواج جنگیں تنہا نہیں لڑا کرتیں، قوم ان کے ساتھ کھڑی ہو تو افواج کی کارکردگی بہتر سے بہترین ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جون 2014ءمیں شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب نے حیران کن کامیابی حاصل کی ہے اورآج بھی عا م شہریوں کے روپ میں دیہی اور شہری آبادیوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف چیف آف آرمی سٹاف کی ہدایت پر ملک بھر میں آپریشن شروع ہو چکا ہے۔ دہشت گرد اور ان کے ملکی اور غیرملکی معاونین (پڑوسی ملک کی قیادت تو کھلم کھلا پاکستان میں مداخلت کا اقرار کر چکی ہے) اب بھی اپنی خفت مٹانے، انتشار اور بے یقینی پھیلانے کی غرض سے دہشت گردی اور تخریب کاری کی کوئی واردات کرنے میں ضرور کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن و دن دور نہیں جب مختلف آپریشنز کی تکمیل کے بعد دہشت گردی کی یہ اکا دکا وارداتیں بھی ختم ہو جائیں گی۔
یوم دفاع پاکستان یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے شہداءکے لہو اور غازیوں کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کریں کہ اس پاک سرزمین کے خلاف کبھی بھی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور ہم متحد و یکجان ہو کر مستقبل کے چیلنجز سے نبرد آزما ہوں گے۔قوم اورافواج جس قدر ثابت قدم ہوں ملک کا پرچم اسی قدر وقار سے لہراتا ہے۔ گزشتہ کئی سال سے جاری جنگ اور اس میں حاصل ہونے والی کامیابیاں اس امر کی دلیل ہیں کہ یہ قوم اس نظریے کی حفاظت کرنے کی اہل ہے جس کی بنیاد پر یہ ملک معرض وجود میں آیا تھا اوران شاءاللہ افواجِ پاکستان اور قوم آئندہ بھی ماد وطن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گی۔ 
ستمبر 1965ءکی پاک بھارت جنگ کے حوالے سے 6 ستمبر یومِ دفاع پاکستان کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ ایک دن ان جذبوں، ولولوں اور حکمت عملی کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے محض ایک علامت ہے جو جنگ ستمبر کی روح تھی وگرنہ حقیقت یہ ہے کہ جنگ ستمبر1965ءکے سترہ دنوں، 6 ستمبر سے 23 ستمبر تک کا ایک ایک لمحہ جرا¿ت و بہادری اوراتحاد و یکجہتی کی ایسی تابندہ، تابناک اوردرخشندہ روایات کا امین ہے جب دفاع وطن کی خاطر یہ قوم پاک افواج کے شانہ بشانہ یک جان ہو کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی۔ چنانچہ جنگ کے ان سترہ دنوں میں شجاعت و دلیری اورایثار و محبت کی ایسی داستانیں رقم ہوئیں کہ جن کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ کٹھن حالات ہی قوموں کی نہ صرف مضبوطی کا باعث بنتے ہیں بلکہ اُن کے مستقبل کی منزل کا تعین بھی کرتے ہیں۔یہ امتحانات ہمیشہ عظیم قوموں کے لئے تاریخ کا اہم باب اور اہم ترین موڑ ثابت ہوتے ہیں۔ جب کسی دشمن کو اپنی طاقت کا گھمنڈ ہو، اپنی ٹیکنالوجی اور عددی برتری کا غرورہو۔ ہواﺅں کے شاہین، سمندروں کے راہی، جب میدانِ جنگ میں اُترتے ہیں تو فرشتے بھی ’نصر من اللہ وفتح قریب‘ کی صدائیں بلند کرتے ہیں۔ 
گورنر ہاﺅس میں گزشتہ روز یوم دفاع کے حوالے سے تقریب رکھی گئی جس میں گورنر بلیغ الرحمن اس کے علاوہ بریگیڈئر(ر) بابرعلاﺅالدین ستارہ امتیاز اور بریگیڈیئر لیاقت طور جنھوں نے 71ءکی جنگ بھی لڑی اور گیریژن کالج کے وائس چانسلر میجر جنرل شہزاد سکندر ،ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد نوری اور مولانا راغب نعیمی سب نے گفتگو کی ۔ تقریب میں بہت سارے شہداءکی فیملیز اور غازیوں کو بلایا گیا تھا جنھوں نے 65ءکی جنگ لڑی تھی۔ ان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ گیریژن کالج کے طلبہ نے ملی نغمے اور ٹیبلو پیش کیے جن میں غازیان پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا اس کے بعد نعتیہ کلام پیش کیاگیا ۔
گیریژن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کہا کہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ جنگیں افواج نہیں قومیں لڑا کرتی ہیں اور قوم ہمیشہ ہر میدان میں ،ہر جنگ میں افواج پاکستان کے ساتھ تھی اور ساتھ رہے گی ۔ پروگرام کے آخر میں شہداءکی فیملیز اور غازیوں کومیڈلز پیش کیے گئے۔ افواج پاکستان کے ساتھ اظہاریکجہتی کی گئی اور اس کے لیے ہال میںموجود تمام غازیوں اورشہداءکی فیملیوں نے ہاتھ میں ہاتھ ملاکر اس یکجہتی کا بھرپور اظہارکیا اور پورا حال پاکستان زندہ باد اور افواج پاکستان پائندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔آج بھی پوری قوم کے اندر1947ئ، 1965ئ، 1971ءوالا جذبہ ٹھاٹھیں مارتا نظرآرہا تھا۔ ہمارے لیے ایک اہم نقطہ ہے کہ نئی نسل کے اندر پیدا ہونے والے بگاڑ کو نکال پھینکیں اور نئی نسل کی خاطر اپنی حکمت عملی تبدیل کرکے انھیں اپنے ساتھ یکجا رکھیں۔

مزیدخبریں