”قائد اعظم کا پاکستان“

Sep 08, 2023

مسرت قیوم

”قائد اعظم“ کا مشن بے مثال۔ عوام کی مشن سے وابستگی لازوال۔ ثبوت‘ جلسوں میں گھنٹوں سردی ہے یا گرمی بنا موسم کی پرواہ کیے بیٹھے رہنا انگریزی زبان سے نابلد ہونے کے باوجود۔ یہ نشانی تھی ”قائد اعظم“ کے سچے لیڈرہونے کی۔ تصدیقی مہر تھی کہ ا±ن کی زبان سے نکلے الفاظ مبنی بر صداقت ہیں۔ جب لیڈر با اصول۔ دلیر۔ ایماندار ہو تو عوامی محبت اور عقیدت عشق میں ڈھل جاتی ہے اور تب بھی اور آج بھی عوام کو ”قائد اعظم“۔”علامہ اقبال“ اور ا±ن کے بے لوث کھرے سپاہیوں” قبلہ حمید نظامی۔ ڈاکٹر مجید نظامی“ سے عشق ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت ”نوائے وقت“ کی مسلسل بڑھتی ہوئی پسندیدگی اور مقبولیت ہے۔ اِس سچ میں کِسی کو بھی کوئی شک نہیں۔
پاکستان کے حصول کے مقاصد۔ ایک ایسا خطہ جو آزاد باشندوں کا آزاد مسکن بنے۔ جہاں ہر شہری کو بلاتفریق عدل میسر ہو۔ بنا رکاوٹ آسان معاشی مواقع میسر آئیں۔ حکومت واقعی عوام کی باندی۔ خیر خواہ ہو۔ ریاست ماں مثل ہو۔ انصاف کی فوری فراہمی انتہائی سہل ہو وغیرہ وغیرہ۔ اِس خواب کے حصول کے لیے کروڑوں عوام نے ہجرت کی۔ دولت‘ آبائی گھر تج دئیے۔ قریب ترین جان سے پیارے لوگوں کو لاکھوں کی تعداد میں گنوانے کے بعد بھی جب مطلوبہ منزل پہنچے تو زمین کو چوما۔ سجدہ ریز ہو گئے۔ بارگاہ رحمت کے حضور شکرانہ نوافل اداکیے۔ کیا کیا مناظر ہونگے۔ دیکھنے والی آنکھوں نے جب دیکھا ہوگا تو تب کیا کیفیت ہوگی۔ ہم بچپن سے صرف پڑھتے آئے ہیں اب بھی جب ”ہجرت“ کا قصہ چلتا ہے تو آنکھوں سے آنسو رواں ہو جاتے ہیں۔ ا±ن حالات سے گزرنے والے۔ دکھ۔ تکلیف۔ دشمنوں کے ہاتھوں کس قدر اذیت سے گرزے ہونگے۔ آج ہم میں سے کتنے فیصد ماضی کے تلخ و ترش حقائق سے باخبر ہیں؟
ہمارے بچے دھکے کھا رہے ہیں اِن کے بچے بڑی بڑی گاڑیوں میں ج±ھولے ج±ھول لے رہے ہیں۔ جو آتا ہے وہ صرف اپنا سوچتا ہے ہمارا نہیں سوچتا۔ ”کرپشن“ ہمارا اصل مسئلہ ہے۔ اِن لوگوں نے پاکستان کو بیچ دیا ہے کِسی دن یہ ”لاہور“ کو بھی ”حوالہ“ کر دیں گے۔ بس جی اصل مسئلہ یہی ہے کہ اب غریب کی جان نکال لیں چاہے بجلی کا کرنٹ مار کر۔ پر اب مار ہی دیں۔ سسک سسک کر مر رہے ہیں۔ روز مرتے ہیں۔ ہم زندہ نہیں مرے ہوئے لوگ ہیں۔ ”آٹا“ میں زہر ملا کر عوام کو کھلا دیں۔ ڈالر۔ بجلی۔ پٹرول نہیں ہمارا اصل مسئلہ ”گندی سیاست“ ہے۔ نابکار جمہورت نے ہم کو اس حال پر پہنچایا ہے۔ بہتر ہے اب سخت احتساب کا نظام اپنا کر سب رِستے ناسور ختم کردیں۔ جو بھی کرسی پر بیٹھتا ہے وہ صرف اپنا پیٹ بھرتا ہے۔ محلات بنواتا ہے۔ نت نئی جدید ترین بڑی سے بڑی گاڑیاں خریدتا ہے ٹیکس بھی نہیں دیتا۔ 
اشرافیہ صرف کھاتی ہے، پاکستان کو دیتی کچھ نہیں۔ وہ جو کہتا تھا کہ ”نیا پاکستان“ بنانا ہے۔ نیا کچھ بنایا نہیں خود ”جیل“ پہنچ گیا۔ کِس نے نیا بنانا ہے؟ ہم ”تحریک انصاف“ کے حامی نہیں ہم صرف اپنے وطن کے سپورٹر ہیں۔ اِس موقف کے تائید کنندہ ہیں کہ بس اب ہمارے مسائل حل کیے جائیں۔ ہم خود چور ہیں۔ صرف میں نہیں، سب چور ہیں۔ ہم ووٹ دیتے ہیں سیاستدانوں کو لیکر آتے ہیں ہمارا انتخاب غلط ہوتا ہے۔ باہر کا کوئی بندہ چور نہیں نہ ”شیر نہ تیر“۔ عوام خود ہی چور ہیں۔ جیب میں ”پیسے“ ڈلوا کر حق نمائیندگی بیچ ڈالتے ہیں۔ ایک دہائی پر محیط مروجہ طرز سیاست نے آج ملک کو افرتفری‘ انتشار‘ بدنظمی‘ خیانت‘ کرپشن‘ بدنیتی‘ کھوٹ کے عروج پر پہنچا دیا ہے۔ بے روز گاری انتہا پر ہے ہر ایک کو اپنی پڑی ہے۔ کوئی اچھا حکمران نہیں آیا۔”کرپشن اور ”سود“ سب سے بڑے مسائل ہیں۔ ایسا ”نیک بندہ“ آئے جو غریبوں کا خیر خواہ ہو۔ اچھے بندے کو حکومت میں رہنے ہی نہیں دیتے۔ عوام خود ہی لٹھ لیکر پیچھے پڑ جاتے ہیں۔ ہر ایک کو مدت ضروری پوری کرنے دیں۔ پھر احتساب کریں۔ 
مسائل ہی مسائل ہیں کِسی بھی چیز میں سکون نہیں۔ ذرا ”لیڈران“ گھر سے نکلیں۔ دیکھیں شیر جیسے نوجوان خودکشیاں کر رہے ہیں۔ کرائم‘ بد دیانتی‘ ذخیرہ اندوزی‘ طمع‘ قتل سبھی انتہا پر ہیں۔ افسران کو دی گئی مفت مراعات ختم کی جائیں۔ قرضہ اصل فساد ہے۔ یہ سب بوجھ ہے ہم پر۔ عوام ہی ا±ٹھاتے اور ا±تارتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ سب متحد ہو جائیں۔ ختم تو ہو ہی رہے ہیں ورنہ تو مکمل مٹ جائیں گے۔ یہ سب اپنی لڑائیاں بند کریں۔ ہماری تکلیفوں پر پورا دھیان دیں سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے۔ لازمی سب نے سٹرکوں پر ہی آنا ہے۔ جو نہیں آرہے وہ غلطی کر رہے ہیں جو کھا رہے ہیں وہ اپنا ”پیسہ“ ملک میں لائیں۔ وہ کیوں نہیں لا رہے؟ ایک آزاد عوامی تاثرات جاننے کی ر±دداد کا مختصر احوال۔ یہاں میری رائے تھوڑی سی مختلف ہے۔ عوامی مسائل اور تکالیف کے حوالہ سے 100فیصد عوام کے ساتھ مگر اصلاح احوال کی غرض سے تجویز ہے کہ عوام اپنے وسائل کا احتیاط سے استعمال کریں۔ بجلی‘ پانی‘ گیس جس بے رحمانہ طریقہ سے ہم استعمال کرتے ہیں کیا اب محتاط نہیں چل سکتے۔ ہمیں اپنے آپ کا ضرور جائزہ لینا چاہیے کہ لمحہ موجود کے بگاڑ میں عوام کا حصہ ”80فیصد“ ہے۔ اپنی ذات کے لائن لاسنز کم کرنا تو ہمارے اختیار میں ہے۔ اپنے ووٹ کا جائز اور درست استعمال بھی تو ہمارے ہاتھ میں ہے۔ پھر؟
 آرمی چیف نے بجا فرمایا کہ ”سیاستدانوں نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے“ ظالموں نے ہر چیز ہی آلودہ کردی۔ نہ روپے کی قدر رہی نہ ملک کی عزت میں اضافہ کیا۔ بالکل درست آپریشن ہو رہا ہے اسمگلنگ۔ ڈاکووں کےخلاف۔ اب کوئی رعایت نہ برتی جائے اور نہ شر پھیلانے والوں کو معاف کیا جائے۔ چور چھوٹا ہے یا ”بڑاڈاکو“ ہر ایک سے بلاامتیاز ل±وٹے مال کی مکمل وصولی کی جائے۔ امن بحالی اور معیشت کی اصلاح‘ درستگی کیلئے سخت ترین اقدامات‘ بالکل درست اور وقت کا تقاضا ہے۔ 100فیصد حامی ہیں کہ بجلی چوری کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے۔ آخر کِسی نے تو روکنا ہے۔

مزیدخبریں