لاہور (خصوصی نامہ نگار) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے زیراہتمام سالانہ تحفظ ختم نبوت وحدت روڈ کرکٹ گراو¿نڈ میں امیر مرکزیہ مولانا پیرحافظ ناصر الدین خان خاکوانی، مولانا مفتی محمد حسن کی صدارت میں ہوئی۔ فضل الرحمن، فضل الرحیم اشرفی، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، سراج الحق، مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد امجد خان، حافظ میاں محمد نعمان، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا قاضی احسان احمد، مفتی خالد محمود، مفتی خالد محمود، مولانا نور محمد ہزاروی، فیاض بٹ، مولانا محب النبی، مولانا سید محمود میاں، عزیز الرحمن ثانی، علیم الدین شاکر، پیر رضوان نفیس، مولانا عبدالنعیم، مولانا محبوب الحسن طاہر، مولانا سید رشید میاں، حافظ نصیر احرار، مولانا محمد رضوان عزیز، مفتی محمد، سید سلمان گیلانی، مولانا شاہد عمران عافی، مولانا حافظ محمد اشرف گجر، ڈاکٹر عبدالواحد قریشی، مولانا خالد محمود، مولانا سعید وقار، مولانا خالد عابد، مولانا محد عارف شامی، مولانا فقیراللہ اختر، قاری ذکی اللہ کیفی، مولانا عتیق الرحمن، مولانا فضل الرحمن منگلا، مولانا محمد ارشاد، مولانا محمد سمیع اللہ، مولانا محمد عرفان بزیزی سمیت علمائ، قرائ، تاجر برادری اور عاشقان مصطفیٰ نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔ فضل الرحمن نے کہا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے کردار کو ختم نبوت کے سلسلے میں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ 6 ستمبر جغرافیائی سرحدوں اور سات ستمبر نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا دن ہے عقیدہ ختم نبوت کوئی لاوارث عقیدہ نہیں ہے ہمارے اکابرین نے پارلیمنٹ میں یہ جنگ لڑی عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے عالمی دباو¿ موجود ہے لیکن علماء نے کبھی بھی اس دباو¿ کو قبول نہیں کیا۔ کبھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے دباو¿ ڈالا جاتا ہے۔ پاکستان کی معیشت پر دباو¿ عالمی قوتوں کی جانب سے رکھا جارہا ہے۔ خطے میں پاکستان کے سوا کسی ملک پر یہ دباو¿ موجود نہیں ہے۔ عمران حکومت کا ایجنڈا اسرائیل کو تسلیم اور کشمیر کو انڈیا کے حوالے کرنا تھا۔ منصوبے کے تحت پاکستان کی معیشت کمزور کی گئی، سیاست اور حکومت کے لیے قوت بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے۔ مولانا فضل الرحیم نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کی اساس اور مسلمانوں کے ایمان کی نشانی ہے۔ حضور نبی کریم سے لامحدود محبت اور غیر مشروط وفاداری کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ قاری محمدحنیف جالندھری نے کہا کہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ اور شریعت محمدی بنیاد ہے، توہین رسالت کے قانون سمیت تمام اسلامی قوانین کو ختم کرانے کی کوششیں دراصل قادیانی سازشوں کے اثرات ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ قادیانیت صرف پاکستان میں خطرہ نہیں بلکہ عالمی سطح پر خطرہ ہیں لیکن آج تک ہمارے حکمرانوں نے اس مسئلہ کو سنجیدہ نہیں لیا ، جب تک سودی نظام سے جان نہیں چھڑائی جاتی اس وقت ملک پاکستان کی معیشت مضبوط نہیں ہوسکتی، قادیانی جماعت یہودیوں کی آلہ کار بن کر اسلام اور ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔ مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لئے پاکستانی عوام نے 1953‘ 1974اور 1984ء میں تحفظ عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کی تحریکات کے موقع پر اجتماعی رائے پیش کرکے قادیانیوں کے کفر پر مہر تصدیق ثبت کردی۔ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ آئین اور قانون کی رو سے قادیانیوں کے لئے اسلام کا لبادہ اوڑھنا یا اسلامی شعائر استعمال کرنا ممنوع ہے۔ حافظ میاں محمد نعمان نے کہا قادیانیوں پر اسلامی شعائر کے استعمال پر پابندی کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے کہا ہے کہ حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ ہے تو قادیانی جماعت کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندی عائد کرے۔ دریں اثناء عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی اپیل پر پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپی کے ، آزادکشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں یوم ختم نبوت مذہبی جوش وجذبے سے منایا گیا۔ ریلیاں نکالی گئیں، ختم نبوت کانفرنسز، سیمینارز منعقد کیے گئے۔ سراج الحق نے منصورہ میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مہنگائی سے پوری قوم بری طرح متاثر ہے۔ اعلانات سے مسائل حل نہیں ہوں گے، عملی اقدامات کیے جائیں۔ جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کی مجموعی صورت حال کے خلاف چاروں گورنر ہاو¿سز کے سامنے دھرنوں کا اعلان کیا ہے۔ ہم 100فیصد قوم کی ترجمانی کر رہے ہیں۔ احتجاجی تحریک پر امن ہو گی، ملک کا مسئلہ وسائل نہیں۔