”جنابِ مجید نظامی کا تاریخی اعلانِ گلاسگو!“

Sep 08, 2023

اثر چوہان

معزز قارئین ! ستمبر 1981ءمیں (ا±ن دِنوں ) صدر جنرل محمد ضیاءا±لحق نے مجھے برطانیہ، ڈنمارک، ہالینڈ، جرمنی اور متحدہ عرب امارات میں آباد پاکستانیوں سے ملاقاتوں اور ا±ن کے مسائل کے بارے تفصیلات معلوم کرنے کے لئے تقریباً اڑھائی ماہ کے دورے پر بھجوایا تھا لیکن مَیں اِس کالم میں برطانیہ کے شہروں لندن، مانچسٹر، بریڈ فورڈاور گلاسگو کے بارے بات کروں گا جہاں مَیں نے اپنے پیار پاکستانیوں سے کئی ملاقاتیں کیں۔
 ا±ن دِنوںCounsul General ولی محمد خان صاحب کی معرفت میری پاک، پنجاب کے ضلع چکوال کے موضع تلہ گنگ کے ملک غلام ربانی اعوان المعروف ”بابائے گلاسگو“ سے ملاقات ہ±وئی۔ پھر ا±نہوں نے مجھے اپنی محبت کا اسیر ہی بنا لِیا۔ (ا±ن دِنوں) چودھری محمد سرور بہت بڑے بزنس مین تھے۔ ا±ن کا پاک پنجاب کے گورنر کی حیثیت سے دو بار تقرر بعد کی بات ہے۔ 2013ءمیں ”مفسرِ نظریہ پاکستان“ جنابِ مجید نظامی نے ”بابائے امن“ کو برطانیہ میں نظریہ پاکستان فورم کا چیئرمین مقرر کردِیا تھا۔ 
اپریل 2013ءکے اوائل ہی میں میرے قانون دان بیٹے انتصار علی چوہان نے لندن میں اپنیLaw Company قائم کرلی تھی اور میرے دو بیٹوں افتخار علی چوہان اور انتظار علی چوہان نے بھی اپنا اپنا کاروبار شروع کرلیا تھا۔ 
یکم ستمبر 2013ءکو پھر مَیں نے برطانیہ جانے کا پروگرام بنایا تو مَیں نے جنابِ مجید نظامی سے گزارش کی کہ ”آپ مجھے دفاع پاکستان کے موقع پر اہل گلاسگو کے نام پر کوئی پیغام ضرور دیں!“۔ جنابِ مجید نظامی نے مجھ سے وعدہ کرلِیا اور دوسرے دِن سیکرٹری نظریہ پاکستان ٹرسٹ سیّد شاہد رشید (اب مرحوم) نے مجھے وہ پیغام پہنچا دِیا۔ 
معزز قارئین ! 4 ستمبر 2013ءکی دوپہر، مَیں لندن میں مقیم اپنے قانون دان بیٹے انتصار علی چوہان کے ساتھ گلاسگو میں تھا۔ 5 ستمبر کی صبح نامور صحافی، گلاسگو پریس کلب کے چیئرمین طاہر انعام شیخ اور سیکرٹری شرقی احمد ٹیپو نے پریس کلب میں میرے اعزاز میں ایک ثقافتی علمی اور ادبی تقریب کا انعقاد کِیا، جہاں ”بابائے امن“ ملک غلام ربانی اعوان، نامور شاعرہ، چیئرپرسن بزم شعر و نغمہ محترمہ راحت زاہد، گلاسگو انٹر کلچرل آرٹس گروپ کے چیئرمین شیخ محمد اشرف اور کئی دوسرے اصحاب شریک تھے۔ محترمہ راحت زاہد اور شیخ محمد اشرف نے ہمارے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ ترتیب دِیا۔
 ظہرانے کے بعد وطن سے دور رہ کر بھی اہلِ وطن سے محبت کرنے والوں جناب سرفراز مرزا، بشیر میر، محمد شعیب، شیخ طاہر انعام، سیّد صفدر جعفری، ایم۔ ایمن مرزا، ڈاکٹر امجد ایوب مرزا اور میزبانوں نے اپنی جذباتی تقریروں میں پاکستان سے اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کرتے ہ±وئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی مسلسل دہشت گردی کی سخت مذمت کی اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت۔ 
”جنابِ مجید نظامی کا اعلان ِ گلاسگو!“
معزز قارئین! (مَیں نے عرض کِیا تھا کہ ”10سال بعد بھی جنابِ مجید نظامی کا پیغام (اعلانِ گلاسگو) پڑھ کر آپ کا ایمان ضرور تازہ ہو جائے گا“۔ ملاحظہ فرمائیں!....
”بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا مگر شاید ہماری سیاسی و عسکری قیادت بے حس ہو چکی ہے جو 66 سال گزرنے کے باوجود اپنی شہ رگ اپنے ازلی دشمن بھارت سے آزاد نہیں کروا سکی۔
 آزادی کے فوراً بعد بھارت نے کشمیر پر اسی نیت سے قبضہ کیا تھا کہ وہ جب چاہے کشمیر میں پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں کا پانی روک کر ہماری لہلہاتی فصلوں کو تباہ کر دے اور جب چاہے زیادہ پانی چھوڑ کر ہمیں سیلاب زدہ کر دے۔ 
پاکستان میں آنے والا حالیہ سیلاب بھارت کی پاکستان دشمنی ہی کا شاخسانہ ہے۔ وادی کشمیر میں بھارت کی مسلح فوجی مداخلت کے خلاف قائداعظم نے پاکستان کی مسلح افواج کے انگریز کمانڈر انچیف جنرل ڈگلس گریسی کو حکم دیا تھا کہ وہ افواج پاکستان کو کشمیر میں داخل کر دے مگر اس نے حکم عدولی کرتے ہوئے انکار کر دیا۔ میں پاکستان کی عسکری قیادت سے کہتا ہوں کہ قائداعظم کے جس حکم کی تعمیل سے جنرل ڈگلس گریسی نے انکار کر دیا تھا‘ اب اس حکم پر آپ عمل کر گزریں اور کشمیر کو بزور بازو بھارت کی گرفت سے آزاد کروائیں۔ پاکستان الحمداللہ ایک ایٹمی قوت ہے‘ لہٰذا آپ کو کشمیر کی آزادی کی خاطر بھارت سے لڑنا ہو گا۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ بھارت سے جنگ کی وکالت کرتا ہوں۔ آپ اسے جنگ کہیں یا جہاد‘ حقیقت تو بہرحال یہی ہے کہ لالہ جی سے دو‘ دو ہاتھ کئے بغیر ہم کشمیر حاصل نہیں کر سکتے۔ جہاد کی راہ پر چلے بغیر ہم کشمیر آزاد نہیں کروا سکتے۔ 
میں سمجھتا ہوں کہ دنیا کی کوئی فوج کسی علاقے کے عوام کی مرضی و منشاءکے بغیر وہاں تادیر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتی۔ کشمیری عوام تو پاکستان کی طرف سے امداد کے منتظر ہیں اور اگر ہماری حکومت اور فوج جرات مندی سے کام لیتے ہوئے کوئی فیصلہ کن اقدام کریں تو مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچے قابض بھارتی فوج کے لئے مقتل گاہ بن جائیں گے۔
یہ امر نہایت مسرت کا باعث ہے کہ گلاسگو کے ایک فرزند۔جو دراصل فرزندِ پاکستان ہیں۔ چودھری محمد سرور آج کل صوبہ پنجاب کے گورنر کے عہدے پر فائز ہیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ وطن عزیز کی تعمیر و ترقی کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں گے۔
 گلاسگو میں مقیم پاکستانی تارکین وطن سے میں ایک بات بطور خاص کہنا چاہتا ہوں۔ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان اِن دنوں دہشت گردی‘ بدامنی‘ بے روزگاری‘ بدعنوانی اور توانائی کے سنگین بحرانوں کی لپیٹ میں ہے۔ اس صورتحال کے باعث غیرملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری سے اجتناب کر رہے ہیں۔ اس مرحلے پر آپ کو آگے بڑھنا چاہئے اور پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم آہنی عزم اور استقامت سے ان مسائل پر جلد قابو پا لیں گے۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ گلاسگو کے اہل ثروت پاکستانی اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں سرگرم کردار ادا کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے“۔
”پاکستان زندہ باد“
جنابِ مجید نظامی ،”بابائے امن“ کی اِس باعث بہت عزت کرتے تھے کہ ”1962ءسے بریڈ فورڈ میں مقیم ”بابائے امن“ کی جڑیں اب بھی پاکستان میں ہیں، ا±ن کے بیٹوں اور بیٹیوں کی شادیاں پاکستان میں ہ±وئیں۔ ا±ن کا ڈیرہ پاکستان میں۔ معزز قارئین! مَیں بھی خ±وش ہ±وں کہ ”بابائے امن“ کے ڈیرے دار سیّد محمد شعیب جعفری، بابا جی کے دوستوں سے ا±نہی کی طرح محبت کرتے ہیں۔
٭....٭....٭

مزیدخبریں