اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان پیپلز پارٹی نے حالیہ جڑانوالہ سانحے پر بحث کے لیے سینٹ کی درخواست کو مسترد کرنے پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ستائیس سینیٹرز نے یکم ستمبر کو سینیٹ سیکرٹریٹ میں آئین کے آرٹیکل 61 کے ساتھ پڑھے گئے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت ایک دستخط شدہ ریکوزیشن نوٹس جمع کرایا تھا۔یہ نوٹس پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے جمع کرایا۔ تاہم، پانچ دن بعد 6 ستمبر کو لکھے گئے خط میں سینیٹ سیکرٹریٹ نے کہا کہ ریکوزیشن موشن پر پی پی پی کے پانچ سینیٹرز کے دستخط "رول آف دی ممبرز پر موجود ان کے دستخطوں سے مماثلت نہیں رکھتے۔ اورمعزز چیئرمین سینیٹ کی طرف سے سینیٹ اجلاس طلب کرنے کی شرائط پوری نہیں کرتی۔پیپلز پارٹی کے پانچ سینیٹرز جن کے دستخط مبینہ طور پر "رول آف دی ممبرز پر ان کے دستخطوں سے مماثلت نہیں رکھتے تھے" کی شناخت سینیٹ سیکرٹریٹ نے فاروق ایچ نائیک، میاں رضا ربانی، پلوشہ محمد زئی خان، روبینہ خالد اور شمیم آفریدی کے طور پر کی۔ اس کے علاوہ سینیٹر محمد اکرم کے دستخط بھی رول آف دی ممبرز پر موجود ان کے دستخطوں سے مماثلت نہیں رکھتے۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور ہیومن رائٹس سیل کے صدر سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ سینیٹ سیکرٹریٹ نے ان چھ سینیٹرز میں سے کسی کو بھی اس بات کی تصدیق کے لیے نہیں بلایا کہ انہوں نے ریکوزیشن نوٹس پر دستخط کیے ہیں یا نہیں۔ اس کے بجائے اس نے یکطرفہ طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ دستخط مماثلت نہیں رکھتے اور اس طرح ریکوزیشن پر دستخط کرنے کے لیے درکار سینیٹرز کی تعداد لازمی نمبر سے نیچے آگئی اور ریکوزیشن نوٹس کو مسترد کردیا۔ "یہ بے مثال، ناقابل فہم اور آنکھوں سے ملنے سے زیادہ دھوکہ دیتا ہے۔