حضور نبی کریم ﷺکا حسن معاشرت(۱)

حضور نبی کریم ﷺ کا حسن معاشرت ساری دنیا سے اعلی و ارفع ہے۔حضور نبی کریمﷺ نے اپنی امت کو معاشرے میں رہنے کے آداب سکھائے۔ جن پر عمل کر کے کوئی بھی شخص معاشرے میں اپنی عزت و مقام کو بلند کر سکتا ہے۔ 
بنی عامر قبیلہ کا ایک آدمی حضور نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور باہر کھڑا ہو کر اجازت طلب کی کیا میں اندر آ جائوں۔حضور نبی کریم ﷺ نے اپنے خادم کو حکم دیا جائو اسے اذن طلب کرنے کا صحیح طریقہ بتائو۔ اسے کہو جب اجازت طلب کرو تو کہو السلام علیکم اور پھر اندر آنے کی اجازت مانگو۔ اس آدمی نے حضور ؐ کا یہ جملہ سن لیا پھر اس نے کہا السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتا ہو ں۔پھر آپؐ نے اسے اندر آنے کی اجازت دی۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اے ایمان والو نہ داخل ہوا کرو دوسروں کے گھروں میں اپنے گھروں کے علاوہ جب تک تم اجازت نہ لے لو اور سلام نہ کر لو ان گھروں میں رہنے والوں پر۔‘‘( سورۃ النور ) 
حضرت جابر ؓ  فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں حاضرہوا اور دروازے پر دستک دی۔ آواز آئی کون میں نے کہا میں ہو ں۔ حضور نبی کریم ﷺ کو میرا یہ جواب پسند نہ آیا اور آپ ؐ خود باہر تشریف لائے اور مجھے بتایا جب پوچھا جائے کون ہے تو میں نہ کہو بلکہ اپنا نام بتائو۔ ( سبل الہدی ) 
حضور نبی کریم ﷺ جب کسی مجمع میں تشریف لے جاتے تو جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتے اور صحابہ کرام کو بھی یہی حکم فرماتے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کے درمیان بیٹھتے۔ جب کوئی ناواقف اعرابی آتا تو اسے یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ آپ کہاں تشریف فرماں ہیں۔ انہیں لوگوں سے پوچھنا پڑتاتھا۔ پھر ہم نے حضور نبی کریم ﷺ سے اجازت طلب کی اور ایک تھڑا بنا دیا تا کہ جب کوئی اعرابی آئے تو آپ کو آسانی سے پہچان لے۔ 
 حضور نبی کریم ﷺ جب چلتے تو پوری قوت کے ساتھ چلتے تھے اس میں سستی نہ ہوتی۔ حضرت فرماتے ہیں حضور نبی کریمﷺ جب چلا کرتے یوں معلوم ہوتا کہ بلندی سے نشیب کی طرف جارہے ہیں اور جب آپ ؐ چلا کرتے تو قدم جما کر رکھتے جس سے پتہ چلتا کہ حضور ﷺ جلدی میں نہیں ہیں۔ ( سبل الہدی ) 
حضرت علیؓ  فرماتے ہیں جب آپ زمین پر چلتے تو پائوں زور کے Soft اٹھاتے جیسے مستعد اور مضبوط لوگوں کی چال ہے یہ نہیں کہ چھوٹے چھوٹے قدم مغروروں یاعورتوں کی طرح رکھتے۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...