کراچی(این این آئی) جعلی سرمایہ کاری کا ایک اور بڑا سکینڈل بے نقاب ہو گیا ، جعلی ناموں اور دفاتر کا جال پھیلانے والے بالادی بھائیوں نے سرمایہ کاری کے نام پر سینکڑوں شہریوں کو لوٹ لیا، سائبر کرائم یونٹ نے 2اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا ۔سی ٹی ڈی انٹیلیجنس ونگ سائبر کرائم یونٹ نے ملیر کینٹ روڈ پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے بین الصوبائی جعل ساز گروہ کے 2 ملزمان شمشاد علی بالادی عرف عمران بلوچ عرف عامر علی شاہ اور لکھمیر بالادی عرف مختیار وایو ایڈووکیٹ عرف ابرار شاہ کو گرفتار کر لیا ہے، جو کہ پاکستان کے مختلف تفتیشی اور تحقیقاتی اداروں اور پولیس کو انتہائی مطلوب تھے۔انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے مطابق ملزمان کراچی، ملتان اور راولپنڈی میں نیب، ایف آئی اے اور پولیس کو درجنوں مقدمات میں مطلوب تھے۔ملزمان نے کار، ہائوس لون اور فنانسنگ کا جھانسا دے کر سندھ اور پنجاب کے سینکڑوں شہریوں کو اربوں روپے کا چونا لگایا، گرفتار ملزمان نے ایس جی انٹرپرائز اور فور سیزن الائنس لمیٹڈ کے نام سے راولپنڈی، ملتان اور کراچی میں کئی دفاتر بنائے تھے۔ملزمان نے اپنی کمپنی کو سکیورٹی ایکسچینج کمشن آف پاکستان میں رجسٹر ڈ کروایا، اور لوگوں سے کروڑوں روپے کیش وصول کرتے رہے، جب کہ ایس ای سی پی ایکٹ کے وائلیشن میمورنڈم میں واضح لکھا ہے کہ کوئی بھی پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی عوام سے کیش وصول نہیں کر سکتی، اور اگر ایسا کوئی کام کرنا ہو تو نان بینکنگ لیگل فنانس اور اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ لائسنس درکار ہوتا ہے۔اس گروہ کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں چھوٹی پوسٹ سے لے کر مالکان تک بالادی ذات کے لوگ ملوث ہیں، جو اپنے نام تبدیل کر کے لوگوں کو دھوکا دیتے رہے ہیں۔ملزمان کے 6 بھائیوں سمیت 17 رشتے دار اور دوست اس گینگ میں شامل ہیں، ملزمان کے بڑے بھائی نہال بالادی کو سی ٹی ڈی نے 2022 میں گرفتار کیا تھا جو لانڈھی جیل میں ہے، اور جو ہر پیشی پر جیل سے نکل کر عدالت جانے کے بعد اپنے گھر چلا جاتا ہے، بیوی بچوں سے ملتا ہے، ان کے ساتھ وقت گزارتا ہے۔جیل حکام نے ملزم کو نہال بالادی کو جیل میں باقاعدہ موبائل فون، انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات فراہم کر رکھی ہیں، ملزم نے سید اظہر عباس نقوی ایڈووکیٹ کے نام سے اپنی عرفیت بنائی ہوئی تھی، ملزم ہر ہفتے جیل کے کینٹین انچارج ذیشان جدون کے نام پر ڈھائی لاکھ روپے بھی وصول کرتا ہے۔