کابل (آن لائن) افغانستان میں اتحادی فوج کے کمانڈر جنرل ڈیمپسی نے کہا ہے کہ افغانستان کے کچھ علاقوں میں طالبان طویل المدت خطرے کے طور پر موجود ہیں تاہم آئندہ جون تک سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کردی جائیں گی۔ انٹرویو میں جنرل ڈیمپسی نے کہاکہ اتحادی فوج کے انخلاءکے بعد افغان فورسز یقینی طور پر شدت پسندی کیخلاف برسرپیکار ہوں گی یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں ہمیشہ شورش رہی ہے اور کبھی امن نہیں ہوا تاہم اتحادی افواج شیڈول کے مطابق اپنا فوجی مشن آئندہ سال تک مکمل کرلیں گی۔ افغان حکومت کو بالآخر طالبان کیساتھ سیاسی مفاہمت کرنا ہوگی اور مفاہمتی عمل کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ اس کی قیادت امریکہ نہیں بلکہ افغانستان کرے۔ قبل ازیں ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو میں جنرل ڈیمپسی نے شام کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر صورتحال کنٹرول نہ کی گئی تو شام ایک اور افغانستان بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شامی حکومت کیخلاف لڑنے والے باغیوں نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تو نہ صرف شام بلکہ مشرق وسطیٰ کا پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔