بسنت منانے کی بے قراری کیوں؟

نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی کا صحافت پر اقتدار کو ترجیح دینے کا فیصلہ اہل علم و دانشوروں کے بڑے حلقے کےلئے حیران کن ہے کہ وہ سب سے بڑے صوبے کے تخت پر کم و بیش پچاس دنوں کےلئے ”کیوں“ بٹھائے گئے ہیں؟ ابھی صرف چھ روز ہی ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنی روشن خیال صحافت و سیاست کے نظریات کا عملی مظاہرہ یوں شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے کہ لاہور یا پنجاب میں بسنت کا تہوار منانے کا فیصلہ جلد کر دیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں! یہ سابق وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف اور کابینہ کے فیصلوں کی”نفی“ اور ”پالیسی تبدیلی“ ہو گی۔عدلیہ بھی پتنگ بازی پر پابندی لگا چکی ہے۔ جناب نجم سیٹھی یہ برملا کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنا اختیار صرف غیر جانبدار، شفاف انتخابات کے انعقاد تک ہی محدود رکھیں گے اور بڑے پالیسی فیصلے نافذکریں گے نہ تبدیل! یہ منتخب پارلیمنٹ کا حق ہے۔ انہوں نے میٹرو بس کا کرایہ 25 یا 30 روپے کرنے نہ کرنے کا فیصلہ بھی آئندہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیا ہے اور کئی مثالیں بھی دے ڈالیں۔ اب وہ ”بنیادی پالیسی تبدیل نہ کرنے“ کے اپنے اعلان سے کیوں ”پھر“ رہے ہیں ان کا مینڈیٹ تو صرف الیکشن کمشن کے تابع منصفانہ انتخابات تک ہی ہے ۔ اس لئے انہوں نے اب تک صرف پانچ چھ وزراءکی مختصر کابینہ بنائی ہے جو قابل ستائش ہے کہ قومی خزانے پر ناروا بوجھ نہ پڑے لیکن وہ اپنی ”کھلی ڈُلی“ طبیعت اور نظریات کی بنا پر بسنت جیسے خونیں تہوار کو منانے کا غلط فیصلہ کرنے جا رہے ہیں جو کہ بے گناہ نوجوانوں کی ہلاکت، معصوم بچوں کے گلے پر دھاتی یا دوسری بڑی مضبوط ڈور پھرنے، چھتوں سے گرنے یا گولیوں کا نشانہ بننے کا یقیناً باعث ہو گا۔ کیا نجم سیٹھی خدانخواستہ اپنے بچوں یا نواسے، نواسیوں پوتے پوتیوں کے گلے پر ڈور پھرنے سے ہلاکت یا گولی (اندھی) کا نشانہ بننے سے جوان بیٹے کی ہلاکت کے غم اور خاندانی اثرات سے ناواقف ہیں؟ وہ آخر کیوں روشن خیالی کے جنون کے تحت شراب، ڈانس، فائرنگ، بے ہودہ گانوں (ڈیک) ، آوارہ گردی، مریضوں کو شدید مشکلات جیسے سماجی و شرعی معاملات پر خون کے گھونٹ پینے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں؟ جدید روشن خیال، سیکولر، انسانیت دوست حتیٰ کہ کتے، بلی، طوطے، چڑیا پر ظلم ہوتا نہ دیکھنے والے آخر ماں کی گود اجاڑ کر یا سہاگن کا سہاگ ختم کر کے کونسی انسانیت، رحمدلی، انسانی حقوق کا پرچار کرنا چاہتے ہیں؟ ایک بات تو بالکل واضح ہے کہ تمام ریاستی ادارے فائرنگ نہیں روک سکتے نہ دھاتی تار اور مضبوط ڈور کا استعمال رک پائے گا تو خون خرابے ،ہلاکتوں کا ذمہ دار کون ہو گا؟ظاہر ہے فیصلہ کرنے والا! پھر اپنے اختیار و اقتدار کو”ہلا گلا“ منانے کیلئے استعمال کرنا، اختیارات کا بدترین استعمال ہے! خون بہانے کے اقدمات کی کیسے تائید کی جا سکتی ہے؟ جناب نجم سیٹھی نے اپنی پہلی میڈیا گفتگو میں کہا تھا کہ وہ غریبوں، بیواﺅں، حاجت مندوں،بے کسوں اور اقلیتوں کے لئے ضرور کچھ کرنا چاہیں گے! بجائے اسکے کہ اہل پنجاب کے پسے ہوئے طبقات، دو ماہ کے عرصے میں نگران وزیراعلیٰ کے تیز تر اقدامات عملی شکل میں دیکھتے اور دعائیں دیتے انہوں نے یہ ”راستہ“ کیوں اختیار کرنے کی ٹھانی کہ ہلاک و زخمی ہونے والوں کے لواحقین بددعائیں دے ڈالیں؟ 

ای پیپر دی نیشن