پہلے تولو پھر بولو

مکرمی! ہمارے اکثر مسلمان خواتین و حضرات بغیر سوچے سمجھے کچھ الفاظ ادا کرتے جو کفر و شرک ہیں۔ مثلاً ”قسمت کی دیوی“ ”نیند کی دیوی“ ”دولت کی دیوی“ وغیرہ حالانکہ تمام مسلمانوں کا توحید ”لا الہ الا اللہ“ پر الحمد للہ ایمان ہے لیکن غیر مسلموں کی نقالی میں بغیر سوچے سمجھے وہ ”دیوی“ کے الفاظ ادا کرتے اور تحریروں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہ کفر و شرک صرف لا شعوری طور پر استعمال کرنے تک ہی محدود نہیں ہوتا بلکہ غیر مسلم بھی سمجھیں گے کہ مسلمان دیوی دیوتاﺅں کو مانتے ہیں اور اس کا اثر آنے والی مسلمان نسلوں پر بھی پڑے گا۔ وہ یہ نہیں سمجھیں گے کہ ہمارے آباءنے حماقت اور جہالت کی وجہ سے یہ الفاظ ادا کئے اور بے سوچے سمجھے یہ لفظ استعمال کئے تھے بلکہ وہ سمجھیں گے کہ شاید ہمارے آباءان ”دیویوں“ پر امان رکھتے تھے جبکہ ہم مسلمان تو صرف ایک اللہ کو مانتے ہیں۔(سارہ بتول ،راولپنڈی)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...