اسلام آباد (ایجنسیاں) یورپی یونین کے انتخابی مبصرین کے گروپ نے سکیورٹی خدشات کے باعث فاٹا اور بلوچستان میں اپنے مبصرین نہ بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کے مبصرین کا کام انتخابی عمل کا جائزہ لینا ہے فیصلے کرنا نہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ پاکستان نے کرنا ہے ، یورپی یونین کی آمریت کی کوئی مثال یا روایت موجود نہیں، خواتین کے ووٹ کا معاملہ نازک ہے ، سیاسی جماعتیں سول سوسائٹی خواتین کے ووٹ کا حق یقینی بنوائیں، ہم پاکستان میں ایک بہترین اور جمہوری حکومت کے حامی ہیں ، اس لئے شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔ یورپی یونین کے مبصرین گروپ کے سربراہ مائیکل گیلر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ یہ انتخابات پاکستان کے عوام کے لئے بہت اہمیت کے حامل ہیں بلکہ ہمارے لئے بھی جو پاکستان اور جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ۔ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار عوامی حکومت اور پارلیمنٹ نے اپنا آئینی دورانیہ پورا کیا ہے۔ یہ پاکستان میں اچھی طرز حکمرانی، جمہوریت کو فروغ اور اس کے ڈھانچے کو مضبوط کرنے کا بہترین موقع ہے تاکہ اس کے ثمرات عوام کو پہنچائے جاسکیں۔ یورپی مبصرین ان انتخابات میں پائی جانے والی خامیوں اور خوبیوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں گے ہم جانتے ہیں کہ انتخابات سو فیصد خامیوں سے پاک نہیں ہوتے اس لئے یہ ضروری ہے کہ ان انتخابات کو بھرپور کوشش کرکے خامیوں سے پاک بنایا جائے۔ تب ہی ایک بہترین اور مضبوط جمہوری حکومت وجود میں آسکتی ہے۔ پاکستان میں انتخابات کیلئے 2008ءسے زیادہ سازگار ماحول ہے سیاسی جماعتوں کا دائرہ کار فاٹا تک پھیلا دیا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔ انتخابات کو کامیاب بنانا سپریم کورٹ الیکشن کمشن اور تمام اداروں کی ذمہ داری ہے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران سیاسی جماعتوں میڈیا سول سوسائٹی نگران حکومت اور فوجی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرینگے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے جانے والا ضابطہ اخلاق انتخابی عمل کو شفاف بنانے کیلئے ہے۔
یورپی یونین