تھر ہلاکتیں ازخود نوٹس کیس: فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ پیش

کراچی (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ)  سندھ ہائیکورٹ  کے چیف جسٹس  مقبول باقر  کی سربراہی  میں 2 رکنی بنچ نے تھر میں  ہلاکتوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی گزشتہ روز سماعت کی۔ عدالت  کے روبرو تھر  فیکٹ  فائینڈنگ  کمیٹی کی رپورٹ جمع کرا دی گئی۔  درخواست گزار کے وکیل فیصل  صدیقی  نے ڈی آئی جی حیدر آباد ثناء اللہ  عباسی کی رپورٹ پر دلائل  دیتے  ہوئے بتایا کہ سندھ حکومت کو 29 ستمبر 2013ء  کو تھر کی صورتحال  سے آگاہ کر دیا تھا لیکن صوبائی حکومت  نے رواں سال  فروری میں صورتحال سے متعلق نوٹیفکیشن  جاری کیا لہذا  تھر میں 196  بچے ہلاک نہیں ہوئے بلکہ ان کا قتل ہوا۔  اس  موقع پر ایڈووکیٹ  جنرل سندھ نے دلائل  میں کہا کہ ڈی آئی جی حیدر آباد  رپورٹ  تیار کرنے  کے مجاز نہیں،  رپورٹ سے لگتا ہے سندھ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ متاثرہ  علاقوں کی  آڑ  میں  سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔  تھر میں  ایسی کوئی صورتحال نہیں جو رپورٹ میں بتائی گئی۔  ریلیف  کا بہانہ  بنا کر حکومت  کیخلاف  سیاست کی  جا رہی ہے۔  فاضل عدالت نے کیس کی مزید سماعت  11 اپریل تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...