اسلام آباد (آئی این پی) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات میں طالبان کی نیت ٹھیک نہیں لگتی ، طالبان کے مطالبات بلا جواز ہیں، جو باتیں طالبان کو پسند ہیں پروفیسر ابراہیم وہ ہمیں لکھ کر دیدیں، تحریک طالبان کی پشت پناہی کرنے والی بیرونی قوتیں اور ایجنسیاں کبھی مذاکرات کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی، بلاول بچے نہیں وہ پارٹی کے چیئرمین ہیں اور بہادری سے طالبان کو’’ظالمان‘‘ کہتے ہیں‘پارلیمنٹیرین کا احتساب جمہوری طریقہ ہے، وقت کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو میں سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ اسد عمر کی جانب سے تمام ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کا بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پارلیمنٹیرینز کا احتساب جمہوری عمل ہے تاہم بیرون ملک اثاثے رکھنے والے بھی اپنے اثاثے ملک میں لائیں۔ انہوں نے طالبان کو بدنیت اور ظالمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پیچھے افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں اور بیرونی طاقتیں ہیں جو کبھی بھی حکومت کے ساتھ مذاکرات کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر ابراہیم ہمیں لکھ کر بتائیں کہ کون سی باتیں طالبان کو پسند ہیں ہم آئندہ وہی بولا کریں گے لیکن اس کے بدلے علی موسیٰ گیلانی اور شہباز سلمان تاثیر کو رہا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں امن چاہتے ہیں اور اسی خواہش کے لئے طالبان سے ہونے والے مذاکراتی عمل کی حمایت کی تھی لیکن طالبان بدنیتی ظاہر کر رہے ہیں۔