وزارت داخلہ نے مشرف کی بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد کرنیکی 8وجوہات دیں

اسلام آباد (مطیع اللہ جان/ دی نیشن رپورٹ) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے بیرون ملک جانے کی 2درخواستوں کے جواب میں حکومت نے انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔ یہ وزارت داخلہ کے عہدیدار تھے جنہوں نے کسی بھی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مشرف کو بیرون ملک بھیجنے پر حکومت کو متنبہ کیا اور بتایا کہ کسی بھی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مشرف کے بیرون ملک جانے سے ایگزیکٹو برانچ کے کردار اور اسکے ارادوں پر سنجیدہ نوعیت کے قانونی سوالات اٹھیں گے۔ وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے اپنی علیل والدہ کی عیادت کے لئے بیرون ملک جانے کی مشرف کی درخواست پر 8اعتراضات کئے۔ عہدیداروں نے اپنے پہلے اعتراض میں کہا سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ وفاق یا اس کے ادارے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آرڈر کی تبدیلی یا ترمیم تک مشرف ملکی حدود میں ہونگے۔ دوسرے اعتراض میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا 8اپریل 2013ء کا یہ حکم اب بھی اثرانداز ہے جس میں بھی مشرف کی ملک میں موجودگی یقینی بنانے کا کہا گیا۔ تیسرے اعتراض میں کہا گیا کہ مشرف کے خلاف اس وقت عدالتوں میں مختلف مقدمات زیرسماعت ہیں یہ حکومت اور وزارت داخلہ کی قانونی ذمہ داری ہے کہ متعلقہ عدالت کے سامنے مشرف کو حاضر کریں تاکہ آئین کے آرٹیکل 9اور 10کے تقاضے کو پورا کیا جا سکے۔ انکی غیرحاضری سے نجی شکایت کنندگان کے حقوق پامال ہونگے تاہم اس حوالے سے ٹرائل کورٹ کہہ چکی ہے کہ مشرف مختلف مقدمات میں ضمانت پر ہیں اور انہیں عدالت میں حاضری سے استثنیٰ حاصل ہے اور وہ حرکت اور سفر کا بنیادی حق رکھتے ہیں۔ چوتھے اعتراض میں کہا گیا اس وقت مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کی سماعت بھی جاری ہے۔ 36سماعتوں کے دوران وہ صرف 2مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ اس مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانے کی آئینی ذمہ داری اور انصاف کا تقاضا پورا کرنے کیلئے بھی ضروری ہے کہ مشرف ملک میں رہیں۔ انکی پاکستان سے غیرحاضری ٹرائل کو تاخیر کا شکار کرنے کا سبب بنے گا اور اس سے انصاف کا عمل متاثر ہو گا۔  پانچویں اعتراض میں کہا گیا کہ مشرف کو بھجوانا آرٹیکل 25کی ممکنہ خلاف ورزی ثابت ہو گا۔ اس ملک کے تمام شہریوں سے ایک جیسا سلوک کرنیکی ہدایت کی گئی ہے۔ چھٹے اعتراض میں کہا گیا کہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے سابق صدر کو باہر بھجوانے سے ایگزیکٹو برانچ کے کردار اور اسکی نیت پر سنجیدہ سوالات اٹھیں گے۔ ساتواں ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے صدر کی بیمار والدہ کو پاکستان کیلئے ائرایمبولینس فراہم کرنیکی فراخدلانہ پیشکش کر دی ہے۔ اپنے آٹھویں اعتراض میں عہدیداروں نے کہا کہ مشرف نے ایگزٹ لسٹ سے اپنا نام نکالنے کی درخواست میں ایسی کسی بیماری کا ثبوت پیش نہیں کیا جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکتا ہو۔ ڈپٹی سیکرٹری سطح کے عہدیدار کی جانب سے پیش کئے گئے مذکورہ دلائل کی بناء پر مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے کی سفارش کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...