سبی/ اسلام آباد+لاہور (ایجنسیاں+ نامہ نگار ) سبی ریلوے سٹیشن پرکوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس میں بم دھماکے سے خواتین اور بچوں سمیت 17مسافر مارے گئے اور 49 زخمی ہوگئے، مرنے والوں میں ہندو برادری کے ایک ہی خاندان کے 8 افراد شامل ہیں ۔ دھماکے کی ذمہ داری یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کر لی ہے۔ بم دھماکے کے بعد تین بوگیوں میں آگ بھڑک اٹھی، نعشیں جھلس کر ناقابل شناخت ہو گئیں، ایک بوگی مکمل طور پر تباہ، تین کو شدید نقصان پہنچا، وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق نے کہا ہے کہ یہ کارروائی بلوچستان میں سکیورٹی اداروں کے آپریشن کا ردعمل بھی ہو سکتی ہے۔ ڈی آئی جی سبی نے کہا ہے کہ دھماکے میں 20 سے 25کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو دن ایک بج کر دس منٹ پر کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس جیسے ہی سبی ریلوے جنکشن پر پہنچی تو اس کی بوگی نمبر9 میں زوردار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں بوگی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ دھماکے کے بعد ٹرین میں آگ لگ گئی۔ واقعہ کے بعد سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کر لیا اور دھماکے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔ ڈی آئی جی قاضی حسین نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات پورے تھے لیکن تحقیقات کی جار ہی ہیں کہ کس جگہ پر سکیورٹی انتظامات کمزور تھے۔ واضح رہے کہ جعفر ایکسپریس کو پہلے بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ صدر ممنون، وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، زرداری، بلاول، عمران، سراج الحق، منور حسن، لیاقت بلوچ، الطاف حسین، طاہر القادری اور دیگر نے دھماکے کی مذمت کی اور متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہارکیا۔ دریں اثناء سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بتایا کہ دھماکے کے وقت بوگی میں 80 کے قریب مسافر سوار تھے۔ دھماکے سے ریلوے سٹیشن کو بھی نقصان پہنچا۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ کسی خاتون کے ملوث ہونے کا امکان ہے، خواتین کی تلاشی کا انتظام نہیں۔ آئی این پی کے مطابق دھماکے کے بعد آگ لگنے سے کئی افراد زندہ جل گئے زندہ جلنے والوں میں ہندو برادری کے 8 افراد بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی پیر کے روز فرنٹیئر کور کی طرف سے تربت اور خضدار میں ہونے والی کارروائیوں کا ردعمل ہے۔ انہوں نے پاکستانی عوام کو متنبہ کیا کہ فی الحال ٹرین کے سفر سے گریز کریں کیونکہ ایف سی کی جانب سے ہونے والی کارروائیوں کے نتیجے میں وہ دوبارہ ٹرینوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ وزیر ریلوے سعد رفیق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریلوے متوفیان کے ورثا کو 5 لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کو 2 لاکھ فی کس مالی معاونت ادا کرے گا۔ بم دھماکہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ دہشت گرد اپنے ارادوں میں کس طرح کامیاب ہوئے۔سبی بم دھماکے کے بعد ملک بھر میں ٹرینوں اور سٹیشنوں کی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ آئی جی ریلوے پولیس سید ابن حسین نے بتایا کہ سبی بم دھماکے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کی نگرانی کیلئے ایڈیشنل آئی جی ریلوے پولیس منیر احمد چشتی کوئٹہ جا رہے ہیں۔