لاہور(اپنے نامہ نگار سے) میں مدر بار کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ97 فیصد وکلا اچھے ہیں صرف تین فیصد خراب ہیں۔ وہ اس لئے خراب ہیں کہ اچھے خاموش ہیں۔ اچھے اور پروفیشنل وکلا نے عدالتوں کا ماحول ٹھیک کرنا ہے۔ جو جج خوف کے تحت فیصلہ کرے وہ جج نہیں جو جج کرپشن کر کے فیصلے کرتا ہے وہ کوئی اور کام کر لے جج نہ بنے۔ وکلا بھی ججوں کو اچھا ماحول دیں۔ ججوں کو اچھا ماحول ملے گا تو وہ اچھے فیصلے کریں گے۔ جو جج غلط کام کرتا ہے مجھے بتائیں ثبوت دیں اس کو نشان عبرت بنا دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے لاہور بار کے استقبالیہ سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو سائل عدلیہ سے مایوس ہیں کہیں کل کو وہ ناامید نہ ہو جائیں۔ وکلا ہڑتالیں کم کریں۔ 10,20 سال سے چلنے والے مقدمات کے بارے میں جب سائل معاشرے میں بتاتا ہے کہ مقدمہ میرے دادا نے کیا تھا میں بھگت رہا ہوں تو لوگ کیا تاثر لیں گے۔ ججوں نے وکلا کے ذریعے پرفارم کرنا ہے۔ یہ پروفیشن محنت مانگتا ہے۔ چیف جسٹس منظور اے ملک نے کہا کہ جس کام کے لئے ہمیں ڈیزائن کیا گیا ہے اس میں ہم کتنے کامیاب ہیں۔ لاہور میں 1990ء سے پہلے کے سول کیس اور 1991 ء سے پہلے کے کریمنل کیس چل رہے ہیں۔ وکلا کے مطالبات کے ساتھ ساتھ میرا بھی ایک مطالبہ ہے کہ رشید کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ نذیراں کو انصاف دیا جائے، بشیر کی آواز سنی جائے جب یہ لوگ اپنے اپنے علاقوں میں جا کر کہیں گے کہ انکے کیس دس دس سال سے چل رہے ہیں تو معاشرے میں ہمارا کیا تاثر جائے گا۔ اس بار میں میری لیگل برتھ ہوئی، یہ بار میری ماں ہے جس طرح ماں تحفظ دیتی ہے اس طرح بار بھی تحفظ دیتی ہے۔ میں نہیں کہتا جج فرشتہ ہیں۔ آپ بھی کالے کوٹ کی توہین کو روکیں خاموش تماشائی نہ بنیں۔ ہڑتال کے کلچر کو ختم کیا جائے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طارق افتخار نے کہا کہ ہم چیف جسٹس کو ویلکم کرتے ہیں۔ ہمیں جو بھی ٹارگٹ دیا جائے گا وہ پورا کریں گے۔ ایوان عدل میں ہونے والی تقریب سے لاہور بار کے صدر اشتیاق اے خاں، ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس منظور اے ملک نے کہا کہ انہوں نے پچھلے دنوں ڈیرہ غازی خان کا دورہ کیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ عدالتی اوقات کار میں لوڈشیڈنگ نہ کی جائے اور وہ لاہور کی عدالتوں کو بھی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دلوانے کے لئے واپڈا حکام کو ہدایات جاری کریں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وہ اسے جج نہیں سمجھتے جو بلاخوف و خطر میرٹ پر فیصلے نہیں کرسکتا۔ لاہور بار کے صدر چودھری اشتیاق اے خاں نے فاضل چیف جسٹس کو عہدہ سنبھالنے پر بار کی جانب سے مبارکباد پیش کی اور وکلاء کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ صدر ہائی کورٹ بار پیر مسعود چشتی نے کہا کہ صوبے کے تمام وکلاء فاضل چیف جسٹس کے عزم و حوصلے کی تائید کرتے ہیں۔ لاہور بار کی جانب سے چیف جسٹس اور جسٹس شاہد بلال حسن کو یادگاری شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔ اس موقع پر مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مس جسٹس عالیہ نیلم، مسٹر جسٹس شاہد بلال حسن،پنجاب بار کونسل کی وائس چیئرپرسن فرح اعجاز اور دیگر ممبران، رجسٹرار حبیب اللہ عامر اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور طارق افتخار احمد بھی موجود تھے۔