اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ حرمین شریفین کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں سعودی عرب کی مدد کی جائے۔ اسلامی کانفرنس کی تنظیم مردہ ہو چکی ہے جس سے کوئی کردار ادا کرنے کی توقع نہیں۔ صورتحال کے بارے میں بند کمرہ کے اجلاس میں مکمل تفصیلات سے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے۔ یمن کی صورتحال کے پس منظر میں بدھ کے روز بھی بحث جاری رہی۔ یہ سینیٹرز کا دن تھا اور اظہار خیال کرنے والے سبھی مقررین کا تعلق ایوان بالا سے تھا۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے یہ کہ کر بات ہی ختم کر دی ہے کہ جتنا خواجہ آصف نے بتایا اس سے زیادہ بتانا مناسب نہیں ہو گا۔ اب بحث کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ اگر اس اجلاس میں کچھ نہیں بتانا تو پارلیمنٹ کا بند کمرے کا اجلاس بلا لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کی صورتحال کا صرف وزارت دفاع سے نہیں، وزارت خارجہ سے بھی تعلق ہے، چنانچہ سرتاج عزیز بھی پارلیمنٹ کو اس حوالے سے اعتماد میں لیں۔ یمن میں شیعہ سنی کا معاملہ نہیں۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں مقدس مقامات کو کوئی خطرہ نہیں، پاکستان یمن کے معاملے پر غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس احمد بلور کا مئوقف تھا کہ وزیراعظم نواز شریف دیگر اسلامی ملکوں کے قائدین کے ساتھ ملکر یمن میں قیام امن کے لئے کردار ادا کریں۔ یمن میں اقتدار کی جنگ ہے اگر یمن کو اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا تو القاعدہ اور دہشت گرد تنظیمیں وہاں پر اپنے قدم جما لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی کانفرنس تنظیم کو بھول جائیں۔ اس کا کوئی کردار نہیں رہا۔ مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہی پالیسی سازی کا منبع ہوتی ہے۔ قوموں کو اسی ادارے سے راہنمائی ملتی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کو مدد فراہم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک دوست ملک نے مشکل وقت میں پاکستان سے مدد مانگی ہے، اب اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا ہو رہا ہے جو خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داخلی چیلنجوں کا سامنا ہے جن سے حکومت آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف مذاکرات کے ذریعہ ہی مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم ہو سکتا ہے۔ او آئی سی جائزہ لے کہ ہر جگہ مسلمان ہی شورش کا شکار ہیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی افتخار الدین نے کہا کہ یمن کے معاملے پر ہمیں فریق بننے کی بجائے امن کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ سعودی عرب کی دفاعی استعداد بہت مستحکم ہے۔ سعودی عرب کے دفاع و سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن ایک کم آبادی والا غریب ملک ہے جہاں پولیس اور فوج کا مئوثر نظام موجود نہیں ہے۔ یمن مختلف قبائل پر مشتمل ہے۔ یمن کے معاملے کو شیعہ سنی مسئلہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ سکیورٹی کونسل کے ذریعے یمن میں جنگ بندی کرائی جائے اور عوام کے لئے امدادی سرگرمیاں شروع کی جائیں۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا یمن کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں جتنا سمجھا رہا ہے۔ حالات کے تقاضے مدنظر رکھتے ہوئے اپنا لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے، کسی صورت یمن فوج نہ بھجوائی جائے۔ اقوام متحدہ کے ذریعے یہ مسئلہ حل کرایا جائے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ یمن میں لڑائی دراصل اقتدار کی جنگ ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان کی سیاسی، سفارتی اور مالی مدد کی ہے۔ سعودی عرب کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو ان کی مدد کرنی چاہئے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق پر برس پڑے اور کہاکہ اس سیشن میں کوئی اچھا کام نہیں ہوا، جتنی گندی زبان اب استعمال کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی، سپیکر ریموٹ کنٹرول ہیں جو شیخ آفتاب کے اشاروں پر چلتے رہتے ہیں‘ سپیکر غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر مجبور نہ کریں۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہونیوالے اجلاس میں سعید غنی اظہار خیال کررہے تھے کہ شیخ رشید ایوان میں پہنچ گئے اور بات کرنے پر اصرار کرنے لگے جس پر سپیکر سردارایاز صادق نے کہاکہ صبح آپ کا نام پکارا تھا لیکن آپ ایوان میں موجود نہیں تھے، کل صبح آپ کو بات کرنے کا موقع دیاجائے گا اور پھر اجلاس جمعرات کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سپیکر اور شیخ رشید میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایاز صادق صادق کے رویئے سے تنگ آ چکا ہوں، میری غیر موجودگی میں سازش کے تحت میرا نام پکارا جاتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو غیر پارلیمانی قدم اٹھانے پر مجبور ہو جائوں۔
یمن میں جنگ بند کرانے کی کوشش، امن کے لئے کردار ادا کیا جائے: ارکان پارلیمنٹ
Apr 09, 2015