اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگارخصوصی) 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمشن کا قیام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں غیرمعمولی واقعہ ہے۔ کمشن کے قیام سے پاکستان کے عوام نے بے پناہ توقعات وابستہ کر رکھی ہیں لیکن کمشن نے قیام دھاندلی کے الزامات عائد کرنے والوں کو بھی امتحان میں ڈال دیا ہے۔ جوڈیشل کمشن کی رپورٹ سے موجودہ جمہوری حکومت کی بقا وابستہ ہے۔ صدارتی آرڈیننس کے اجرا اور وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط موصول ہونے کے بعد فوری طور پر جوڈیشل کمشن قائم کر دیا گیا ہے جس کی سربراہی خود چیف جسٹس کریں گے۔ سپریم کورٹ کے تینوں ججوں کو عزت و توقیر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ کمشن 45 ایام میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ اگرچہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جوڈیشل کمشن کے قیام کو جمہوریت کی فتح قرار دے رہے ہیں تاہم اب انہیں جوڈیشل کمشن کے سامنے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے بارے میں شواہد پیش کرنا پڑیں گے۔جوڈیشل کمشن کی تحقیقات کے نتائج سیاسی جماعتوں کے مستقبل پر بھی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ الزامات ثابت نہ ہونے کی صورت میں تحریک انصاف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
جوڈیشل کمشن کا قیام‘ دھاندلی کے الزامات لگانے والوں کا امتحان
Apr 09, 2015