اسلام آباد(بی بی سی) پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بحث کے دوران کسی ایک بھی رکن نے اس بات کی حمایت نہیں کی ہے کہ یمن میں فوجی کارروائی کے لیے پاکستان کی فوج کو سعودی عرب بھیجا جانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ یمن میں ہونے والی جنگ دو گروپوں کی نہیں بلکہ دو فرقوں کی جنگ ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ اگر عجلت میں پاکستانی حکومت نے سعودی عرب فوج بھیجنے یا فرقے کی بنیاد پر اس جنگ میں کسی کا فریق بننے کا فیصلہ کیا تو پاکستان کو ایران کے ساتھ بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور غیروں کی جنگ میں کسی کا فریق بن کر اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے سینیٹر الیاس بلور کا کہنا ہے کہ جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھا تو اس وقت بھی پاکستان کے لوگ اس جنگ میں شریک ہوئے تھے، اس جنگ کو جہاد کا نام دیا گیا جبکہ اصل میں یہ ایک فساد تھا جس کا خمیازہ پاکستانی عوام آج تک بھگت رہی ہے۔ مسلم لیگ نواز کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ ہمیں اس جنگ میں کسی بھی فریق کا ساتھ دینے سے پہلے وہاں کے حالات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
کسی ایک رکن پارلیمنٹ نے بھی فوج سعودی عرب بھیجنے کی حمایت نہیں کی: بی بی سی
Apr 09, 2015