اسلام آباد (آئی این پی+ نوائے وقت نیوز) وزیر اعظم نواز شریف نے توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے فوری طور پر توانائی کے تمام منصوبے بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام آباد اور پنجاب میں مارکیٹیں رات آٹھ بجے، شادی ہالز دس بجے اور ریستوران رات 11بجے بند کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سیکرٹری پانی و بجلی اقتصادی راہداری منصوبوں کی مسلسل نگرانی کریں، بجلی کی بچت کیلئے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ رابطہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ 3600 میگاواٹ کے کمبائن سائیکل بجلی گھر بروقت مکمل کئے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام میں بجلی کی بچت کا شعور اجاگر کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں، بجلی کی بچت کے اقدامات کا نفاذ پنجاب میں بھی کیا جائے، بجلی بچت کے حوالے سے پنجاب دیگر صوبوں کیلئے مثال بنے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ایس او کو ادائیگیوں کی جامع حکمت عملی وضع کی جائے، مائع قدرتی گیس کے منصوبے بروقت مکمل کئے جائیں۔ بجلی کی بچت کے اقدامات سے سینکڑوں میگاواٹ بجلی بچ جائے گی۔ کم توانائی استعمال کرنے والے آلات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اور پنجاب میں تمام دکانیں رات آٹھ بجے، شادی ہالز رات 10 بجے اور ریستوران رات 11بجے بند کر دیئے جائیں گے۔ اِس فیصلے پر عمل درآمد کیلئے فریقین اور انتظامیہ کے درمیان جلد ہی اجلاس بلاکر لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ کابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک ایل این جی ٹرمینل قائم کر دیا گیا ہے، دوسرا جلد ہی مکمل کر لیا جائے گا۔ پاکستانیوں نے ان منصوبوں پر ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اجلاس میں پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ اسحق ڈار، پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر شاہد خاقان عباسی اور منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شرکت کی۔ وفاقی کابینہ کے بارہویں اجلاس میں وزیر اعظم نے سابق اجلاسوں سے متعلق فیصلوں پر عمل درآمد رپورٹ وزارتوں سے طلب کر لی ہے۔ اجلاس 3 گھنٹے جاری رہا اور اجلاس میں شریک وزرا اور انکی وزارتوں کے سیکرٹریز بھی شریک تھے۔ دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب وزیراعظم محمد نواز شریف نے سوال کیا کہ آئندہ اجلاسوں میں زبانی نہ بتایا جائے کہ گزشتہ اجلاس میں فیصلوں پرکتنا عمل ہوا اور کتنا ابھی باقی ہے، آئندہ تمام وزارتیں تحریری بریف نوٹ پیش کریں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت کے بعد شرکا اجلاس ایک دوسر ے کا منہ تکتے ہی رہ گئے۔ وزیراعظم نے سیکرٹری پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے تحت تمام منصوبوں کی روزانہ کی بنیاد پر ذاتی نگرانی کریں۔ وزیراعظم نے کابینہ کے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ اجلاس کریں، انہیں دکانوں، شادی ہالوں اور ریستورانوں کو جلد بند کرنے سمیت کفایت شعاری اور بچت اقدامات کی ضرورت کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کریں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پنکھوں، قمقموں، ایئر کنڈیشنرز، موٹرز، ریفریجریٹرز، واشنگ مشین اور یو پی ایس سمیت کم بجلی استعمال کرنے والی برقی مصنوعات کی تیاری کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔ اجلاس میں صنعتوں میں انرجی آڈٹ اور توانائی کی بچت کے بارے میں شعور پیدا کرنے کی بھی منظوری دی گئی تاکہ انکے بلوں اور بجلی کے استعمال میں بچت ہو۔ پانی و بجلی اور پٹرولیم و قدرتی وسائل کی وزارتیں وزارت خزانہ کی مشاورت سے جامع حکمت عملی وضع کریں۔