کے فور کا دوسرا مرحلہ کیوں شروع نہیں کیا جارہا؟ واٹرکمیشن

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کی ہدایت پر فراہمی آب کے منصوبوں کی صورتحال سے متعلق واٹر کمیشن نے ہفتے کو سماعت کی ‘ اس موقع پر سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو و دیگر حکام پیش ہوئے ‘ کمیشن نے استفسار کیا کہ اب تک سیپا کامستقل ڈی جی کیوں تعینات نہیں کیا گیا‘ کمیشن کو بتایا گیا کہ نیا مستقل ڈی جی جلد ہی تعینات کر دیا جائے گاجس پر کمیشن نے اپنی آبزوریشن میں کہا کہ سپریم کورٹ نے 4روز میں نیا ڈی جی تعینات کرنے کی ہدایت کی تھی‘کمیشن نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام مصطفی مہیسر کو ہدایت کی ہے کہ وہ چیف سیکرٹری سے ابھی رابطہ کریں اور بتائیں ڈی جی کب تک تعینات کیا جائے گا ‘ سیکرٹری آبپاشی نے کمیشن کو بتایا کہ سندھ حکومت نے کے فورمنصوبے کےلئے 6 ارب روپے مختص کئے جس میں سے 3 ارب روپے جاری کردیے ہیں تاہم وفاقی حکومت اپنے حصے کی رقم ادا نہیں کررہی۔ کمیشن کو بتایا گیا کہ ٹاسک فورس کو منصوبوں کی تاخیر کے حوالے سے تفصیلی معلومات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کمیشن کو بتایا کہ کے فور منصوبہ جون 2018ءتک مکمل کرلیا جائے گا‘ منصوبے سے 260ملین گیلن پانی ملے گا ‘ کمیشن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضرورت 1160 ملین گیلن کی ہے ‘ اس طرح تو کے فور مکمل ہونے پر بھی تمام صارفین کو پانی نہیں مل سکے گا‘ کے فور کا دوسرا مرحلہ کیوں نہیں شروع کیا جا رہا ‘ ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے کمیشن کو بتایا گیا کہ دوسرے مرحلے میں بھی 260 ملین گیلن پانی ملے گا ‘ اسی کوریڈور میں تیسرا اور چوتھا مرحلہ بھی مکمل ہوگا‘ اس موقع پر درخواست گزار شہاب اوستو نے کہا کہ کے فور کا زیادہ پانی توایک نجی ترقیاتی ادارے کو جائےگا۔ کراچی کے شہریوں کو پانی کیسے ملے گا ؟ جس پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے کمیشن کو آگاہ کہا کہ ان منصوبوںکا پانی ڈی ایچ اے سٹی یا کسی نجی ترقیاتی ادارے کو نہیں دیا جائے گا‘ یہ پانی صرف کراچی کے شہریوں کو براہ راست فراہم کیا جا ئے گاجس وقت یہ منصوبہ شروع کیا گیا اس وقت نجی بلڈرز کا منصوبہ زیر غور نہیں تھا‘ درخواست گزار نے کہا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ سے لکھوایا جائے کہ کے فور کا پانی صرف کراچی کے شہریوں کو ہی ملے گا ‘اس دوران چیف سیکرٹری کے فوکل پرسن نے کمیشن کو بتایا کہ ان کی چیف سیکرٹری سے بات ہوئی ہے ‘ اگلے 3 روز میں ڈی جی سیپا تعینات کر دیا جائے گا ‘ واسا کے افسر نے بتایا کہ صاف پانی کی فراہمی کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں‘ تاہم کمیشن نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں مستقل حل بتائیں صرف باتوں اور کاغذی رپورٹس سے کام نہیں چلے گا‘ آپ کام نہیں کریں گے تو کسی اور کو تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا جائے گا۔ کمیشن کو بتایا جائے کہ نہروں کے اطراف سے تجاوزات کے خاتمے کےلئے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں ؟ سیکرٹر ی آبپاشی نے کہا کہ بعض منتخب نمائندے تجاوزات کے خاتمے میں رکاوٹ ہیں ‘ کمیشن نے کہا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی بحالی‘ نکاسی کے نظام کی بہتری کے بغیر پانی کا مسلہ حل نہیں ہوسکتا ‘ آر بی او ڈی کی بہتری کیلئے اقدامات پر مبنی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے ‘ سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو نے کمیشن کو بتایا کہ سول اسپتال میں ایک انسینیٹر نصب کردیا گیا ‘ سرکاری اسپتالوں کےساتھ ساتھ پرائیوٹ اسپتالوں اور لیبارٹریز کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کےلئے مستقل حل نکالا جارہا ہے پی سی ون بنالیا گیا ہے۔ اس موقع پر کمیشن کو بتایا گیا کہ ملیر ندی سے ریتی اور بجری نکالی جا رہی ہے جو کہ ملیر ندی کے پانی کے بہاو کے حوالے سے انتہائی خطرناک ہے ‘ اس عمل کو روکنے اور فوری اقدامات کر نے کی ضرورت ہے اگر اقدامات نہیں کے گئے تو خطرناک نتائج برآمد ہو ں گے ‘ کمیشن نے کہا کہ یہ ایک انتہائی معاملہ ہے ‘ بتایا جائے کہ ریتی ‘بجری کی چوری کو روکنے کےلئے پولیس چوکیاں بنائی جا نی تھیں اس کا کیا ہوا ‘ اگر پہاڑ کٹتے رہے تو علاقے کا پانی بند ہو جائے گا ‘ ڈیمز کے اطراف پہاڑوں کی کٹائی کی بھی صورتحال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے‘ کمیشن نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر ہفتے ملیر ندی کا دورہ کریں اور رپورٹ مرتب کر کے کمیشن کے روبر وپیش کی جائے۔
واٹر کمیشن

ای پیپر دی نیشن