انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے علماء کا عالمی گروپ بنایا جائے: صدر ممنون

Apr 09, 2017

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+نیوزایجنسیاں) امام کعبہ شیخ صالح بن ابراہیم نے ہفتہ کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اُمت مسلمہ کو درپیش چیلنجزاور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ امام کعبہ سے گفتگوکرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پوری امت مسلمہ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے انکے روزمرہ کے معاملات زندگی اورمعیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ یہ ہمارے مشترکہ دشمنوں کی سازش ہے جو اسلامی دنیا کو خوشحال اور ترقی یافتہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے اس ناسور کے خاتمے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام اور حکومت سعودی عرب سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ وہ اس کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کو کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حرمین شریفین کی حرمت کا تحفظ کرنے کے لیے اپنی جانیں تک قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے امام کعبہ شیخ صالح بن ابراہیم نے کہاکہ دونوں ممالک کے مابین پائے جانے والے تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور اراکین پارلیمنٹ حرمین شریفین کے ساتھ ساتھ سعودی حکومت سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ انہوں نے امہ کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلمانوں کو اپنی صفوں میں اتحادویگانگت قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن مسلمانوں میں تفرقہ بازی پیدا کر کے انہیںکمزور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ میں اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ قبل ازیں امام کعبہ کے پارلیمنٹ ہائوس میں آمد پرڈپٹی سپیکر نے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ ، وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چودھری، ارکان پارلیمنٹ کی ایک کثیر تعداد کے ہمراہ ان کا استقبال کیا۔ امام کعبہ نے پارلیمنٹ ہاوس کی جامع مسجد میں نماز عصر کی امامت کی۔ امام کعبہ شیخ صالح ابراہیم نے نماز کی ادائیگی کے بعد پاکستان کی تر قی و خوشحالی اور امت مسلمہ کی خودمختاری اورسلامتی کے لئے دعا کرائی۔ نماز عصر کی امامت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے علاوہ عالم اسلام کے خلاف گہری سازشیں کی جا رہی ہیں جنہیں مشترکہ طور پر ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ پاکستان عالم اسلام کا ایک اہم ملک ہے جس پر عالم اسلام کی نظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کا دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ چنا جانا پاکستان کی اہلیت کا عکاس ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کی طرف پوری اسلامی دنیا کی نظر ہے۔ علاوہ ازیں صدر ممنون اور وزیراعظم نوازشریف سے امام کعبہ شیخ صالح محمد نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جن میں دہشت گردی و انتہاپسندی کے خلاف جوابی بیانیہ، عالم اسلام کے اتحاد اور اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈہ زائل کرنے پر زور دیا گیا، صدر ممنون حسین نے ملاقات کے دوران کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف جوابی بیانیے کیلئے عالم اسلام کے دانشور مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ انتہاپسندی سے نمٹنے کیلئے علماء کا عالمی گروپ تشکیل دیا جائے۔ موجودہ دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے عالم اسلام مل کر کام کرے۔ صدر نے کہا دینی مدارس کے طریقہ تعلیم میں دور جدید کے مطابق تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاسعودی عرب کے خلاف کسی قسم کی جارحیت پاکستان کے پر حملہ تصور کیا جائے گا جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا دہشت گردی مسلمانوں کے خلاف ہورہی ہے لیکن اس کا الزام بھی انھیں ہی دیا جاتا ہے ،دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا موقف تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، عالم اسلام رہنمائی کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کی طرف دیکھتا ہے۔بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف سے امام کعبہ نے ملاقات کی۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا پاکستان کے عوام سعودی عرب سے مذہبی اور روحانی طور پر منسلک ہیں اور دو نوں ممالک جغرافیائی طور پر دور لیکن ان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور ان کی اسلامی اور ثقافتی اقدار مشترک ہیں۔وزیراعظم نے کہا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہورہے ہیں اور دونوں ملک کے عوام ایک دوسرے کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔انہوں نے کہااسلام امن ، محبت ، تحمل ، درگزر اور احترام انسانیت کا درس دیتا ہے۔ ہمیں اسلام کے پیغام کو پوری دنیا میں پھیلانا ہو گا ۔انہوں نے کہا مذہبی رہنما اور دانشور اسلام کیخلاف منفی پروپیگنڈے کو زائل کرنے میں کردار ادا کریں۔ صدر ممنون نے کہا کہ سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر سمیت ہر مشکل وقت پر پاکستان کا ساتھ دیا جس پر ہم اپنے سعودی بھائیوں کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے حج کوٹہ میں 20 فیصد اضافے پر بھی مسرت کا اظہار کیا۔ امام کعبہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔دشمن نہیں چاہتا کہ دونوں ملک اقتصادی ترقی کریں، اس لیے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ مسلمان دنیا بھر میں دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن دہشت گردی کے لیے انہیں ہی موردِالزام ٹھہرایا جارہا ہے جس سے نمٹنے کے لیے متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کا ایک کیمپس سعودی عرب میں قائم کرنے سے متعلق صدر مملکت کی تجویز کی تائید بھی کی۔ اس موقع پر عالم اسلام کی ترقی، استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔ دریں اثنا وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف سے امامِ کعبہ الشیخ صالح محمدبن طالب نے وفد کے ہمراہ ملاقات اور ظہرانے میں شرکت کی۔ ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کے فروغ اور امت مسلمہ کے مسائل کے حل پر بات چیت ہوئی۔ ظہرانے میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ، وفاقی وزراء ، سنیٹرز ، ارکانِ اسمبلی سمیت تمام مسالک کے علماء کی کثیر تعداد شریک تھی۔ امام ِ کعبہ شیخ صالح نے پاکستان میں انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے علماء و مشائخ کونسل کاقیام خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ آج کے دور میں مسلم امہ بہت سے فتنوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ہمیں آپس کے تمام اختلافات بھلا کر اس امت کیلئے ایک ہونا پڑے گااور احترام و محبت کے رشتے کو فروغ دینا ہو گا۔انہوں نے واضح کیا کہ اعتدال پسندی دین کا خاصہ ہے۔ ہم بڑوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم جوانوں کی صحیح رہنمائی کریں۔ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ زاہدمحمود قاسمی اور مولانا حنیف جالندھری کی قیادت میں وفود سے بھی امام کعبہ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر امام کعبہ شیخ صالح بن ابراہیم نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور تشدد کو اسلام کا نام دینے والے کسی طور پر درست نہیں ہو سکتے،امت مسلمہ اس وقت ابتلاء اور آزمائش کے دور سے گزر رہی ہے،اتحادواتفاق وقت کی ضرورت بھی ہے اور حالات کا تقاضا بھی ،علمائے کرام نے ہمیشہ انسانی فلاح وبہبود کیلئے نمایاں کردار ادا کیا اب بھی وہ اپنا قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے عالم اسلام کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے عملی جدوجہد کریں۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امام کعبہ شیخ صالح نے کہا ہے کہ امت مسلمہ اختلافات سے باہر نکلے۔ اسلامی اتحاد 39 ممالک کا ہے اسلامی اتحاد کا ہدف ایک دو ملک نہیں اسلامی اتحادکا مقصد دہشت گردی کے خلاف کام کرناہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے سب سے زیادہ دہشت گردی کا سامنا کیا، اسلامی اتحاد سے امن قائم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کا کردار اہم ہے۔ راحیل شریف مسلم دنیا میں امن لائیں گے، پاکستان میں امن قائم ہو گیا جس پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں حکومت، فوج نے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے لئے دہشت گردی پر تیزی سے قابو پا لیا ہے۔ دہشت گردی یقینی طور پر ایک بڑامرض ہے۔ آرمی افسر ریٹائرمنٹ کے بعد کسی جگہ بھی کام کر سکتا ہے۔ جنرل (ر) راحیل شریف صورتحال سے اچھی طرح واقف ہیں۔ راحیل شریف کا اسلامی ممالک کے اتحاد کا سربراہ بننا پاکستانیوں کیلئے باعث فخر ہے۔ اللہ تعالی پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ اختلافات معاشروں کو تباہ کر دیتے ہیں پاکستان کے خالات اور مشکلات سے اچھی طرح واقف ہیں علما، عوام اور حکام کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہوگا، اتحاد سے قومیں آگے جاتی ہیں اتحاد اور اتفاق کا پیغام لے کر آیا ہوں۔

مزیدخبریں