لاہور (نیوز رپورٹر) ذہنی دبائو ایک ایسی بیماری ہے جو کسی بھی انسان کو عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتی ہے پاکستان کی تقریباً نصف آبادی ذہنی دباؤ کا شکار ہے ڈپریشن کے شکار مریض بعض غیر متعدی بیماریوں یاکیفیات مثلاً ذیابیطس امراض قلب مایوسی غصہ، ہیجان اور قوت فیصلہ میں کمی کا شکار بھی ہو سکتے ہیں ضروری ہے کہ سماجی خاندانی اور حکومتی سطح پر ایسے حالات برقرار رکھے جائیں جو عام انسان کو ذہنی دباؤ میں مبتلا ہونے سے بچا سکیں ان خیالات کا اظہار عالمی یوم صحت کے موقع پر ’’ذہنی دباؤ آو حل تلاش کریں‘‘ کے موضوع سے بین الاقوامی ہمدرد نونہال صحت کانفرنس سے مقررین خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس کی صدارت ڈاکٹر محمد آسی نے کی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر سید عمران مرتضیٰ اور ڈاکٹر سعید الٰہی شریک ہوئے مقررین نے کہا کہ بدامنی خود کش بم دھماکے غربت بے روزگاری لوڈ شیڈنگ اور معاشی و معاشرتی سطح پر عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا احساس اضطراب بے چینی اور چڑچڑاپن، دماغی ذہنی اور نفسیاتی امراض کا سبب ہیں۔