پیرس (اے ایف پی) طویل عرصے ے آزادی کی مسلح جدوجہد کرنے والے باسک کے گروپ ’’ایٹا‘‘ نے بالآخر ہتھیار ڈالنے کا آغاز کرتے ہوئے فرانس کو اسلحہ کے ذخائر کی فہرست دے دی۔ ایٹا نے یہ فہرست خود کو مکمل طور پر غیرمسلح کرنے کے وعدے کے تحت دی جسے فرانس کی حکومت کی جانب سے ’’بڑا اقدام‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم دوسری جانب سپین نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور وزیراعظم ماریانو راجوئے کا کہنا تھا کہ گروپ، جسے وہ دہشت گرد گروپ کہتے ہیں، حکومت سے بھلائی کی کوئی توقع نہ رکھے کیونکہ انہوں نے جو جرائم کئے ہیں یہ اس سے بہت کم ہے۔ فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ہتھیار برآمد کرکے انہیں قبضے میں لینے کے لئے بم ڈسپوزل کے ماہرین سمیت تقریباً 200 پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا‘ ایٹا کے رکن اور اس سارے معاملے میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے انسانی حقوق کے وکیل مائیکل ٹوبیانا نے کہا کہ فہرست کے مطابق اسلحے کے 8 ذخیروں سے 120 بندوقیں اور 3 ٹن بارودی مواد سپین کے سرحدی علاقے میں موجود ہے۔ واضح رہے کہ 1959ء میں وجود میں آنے والے اس علیحدگی پسند مسلح گروپ پر 1968ء میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے ذریعے 829افراد کو ہلاک اور ہزاروں کو زخمی کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ سال 2011ء میں اپنے کئی سینئر ارکان کی گرفتاری کے بعد ’ایٹا‘ نے اپنی مسلح مہم ترک کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس میں خود کو غیرمسلح کرنا شامل نہیں تھا۔
فرانس : یورپی مسلح گروپ ’’ایٹا‘‘ نے ہتھیار ڈال دئیے
Apr 09, 2017