اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی چیف جسٹس کے پاس فریاد لے کر گئے تھے کہ حکمرانوں سے ملک لوٹنے کا لائسنس واپس نہ لیں۔ فریادی وزیراعظم نے لوٹ کا مال بچائو ایمنسٹی سکیم جاری کردی ہے۔ ’چیف جسٹس کے پاس پاکستان کا فریادی بن کرگیا‘ کے وزیراعظم کے بیان اور ایمنسٹی سکیم کے اجراء پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراطلاعات نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی پاکستان کے وزیراعظم نہیں رہے بلکہ سوئس بنکوں، آف شور کمپنیوں اور غیرملکی جائیدادوں کی صورت میں پانچ سو ارب ڈالر سے زائد لوٹ کا مال اوربیرون ملک اثاثے رکھنے والے لُٹیروں کے ترجمان بن چکے ہیں۔ وزیراعظم کو اعتراض ہے کہ لوٹنے والوں کو کیوں روکا؟ اُن کے خلاف مقدمات کیوں بنے؟ احتساب کیوں شروع کیا؟ وہ چاہتے ہیں کہ نیب کو لٹیروںکی معاونت کا پابند بنایاجائے۔ اورغیرملکی جائیداد، اکائونٹس اور کمپنیاں بے نقاب نہ کرتے ہوئے انہیں حکومتی تحفظ فراہم کیاجائے۔ وزیراعظم کو شکایت ہے کہ مقدمات قائم کرکے سپریم کورٹ ، نیب اور جے آئی ٹی نے حکمرانوں کا استحقاق مجروح کیا ہے۔ ستر سال سے جاری چوریوں کو حکمران اپنا استحقاق سمجھتے ہیں۔نئی منطق سکھائی جارہی ہے کہ لوٹ مار کے حق سے حکمرانوں کو محروم کرنا ووٹ کی توہین ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں سے لوٹی عوامی دولت کی واپسی کا عالمی قانون بنے دس سال گزر چکے ہیں لیکن اس پر بدستورمجرمانہ خاموشی جاری ہے۔ آج تک ایک ڈالرپاکستان واپس لانے کی کوشش نہیں کی گئی جبکہ 2011ء سے 2017ء کے عرصے کے دوران بھارت ان عالمی قوانین کی مدد سے نو ہزار ارب روپے کی لوٹ کی رقم واپس لے چکا ہے۔ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ پاکستان یہ روایت نہ توڑے اور بچوں کے نام پر حکمرانوں کی اربوں ڈالر کی جائیداد کرپشن سے منسلک نہ کی جائے۔