مکرمی! میں آپ کے مؤقر روزنامے کی وساطت سے ارباب اقتدار اور اختیارات سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحت کے عالمی دن کو بخوبی منایا گیا مگر میرے علاقے کے باسی نارنگ ہسپتال کی ابتر صورتحال پر نوحہ کناں۔ مریض ادویات کے نہ ملنے‘ صحت عامہ کی سہولیات نہ ہونے کے برابر کا رونا روتے ہیں۔ اسے ستم ظرفی نہیں تو کیا کہیں صوبہ پنجاب کے پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہو۔ 1985ء سے 2018ء تک سوائے چودھری پرویزالٰہی کا دور حکومت نکال کر حکومت مسلم لیگ (ن) کی ہو‘ لیکن صحت کی سہولیات نارنگ دیہی ہسپتال کی دہلیز تک نہ پہنچی ہوں۔ عوام سستے اور معیاری علاج کو ترس رہے ہیں۔ مریض تڑپ رہے ہیں‘ لیکن حکمرانوں کو کوئی ہوش ہی نہیں۔ نارنگ ہسپتال میں میڈیکل افسران اور پیرا میڈیکل سٹاف تذبذب کا شکار ہے۔ ان کی صلاحیتیں ضائع ہو رہی ہیں۔ آج تک حکومت عطائیت ختم نہیں کر سکی۔ نارنگ سے عوام معمولی مرض میں مبتلا مریض کو لاہور لاتے ہیں۔ ہزاروں روپے تو صرف آمدورفت پر ہی ان کے خرچ ہو جاتے ہیں۔ حکومت 10 سالوں میں میوہسپتال سرجیکل ٹاور کو آپریشنل نہیں کر سکی جو افسوس کی بات ہے۔ نارنگ میں جدید ٹراما سینٹر اور نیا ہسپتال بنانے کیلئے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے بجٹ میں کم از کم ایک ارب روپے مختص کئے جائیں۔(چودھری فرحان شوکت ہنجرا)