شام : دوما میں کیمیائی گیس کا حملہ ، بچوں ، خواتین سمیت 100ہلاک ، ہزار زخمی

دمشق (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں کیمیائی گیس بم حملے میں 100 افراد ہلاک جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہو گئے، زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی فوج نے مشرقی علاقے غوطہ میں کیمیکل بم گرا دیے۔ امدادی اہلکاروں کے مطابق حملے کے متاثرین میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ زخمیوں کو فوراًہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔جہاں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جب کہ متعدد افراد کا جسم مفلوج ہوچکا شامی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز نے مشرقی غوطہ کے علاقے میں کیمیکل بم پھینکے جس کے باعث شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ غیر ملکی این جی او وائٹ ہیلمٹس نامی امدادی تنظیم نے تہ خانوں میں بیسیوں نعشوں کی تصویریں ٹوئٹر پر پوسٹ کی ہیں۔ قبل ازیں وائٹ ہیلمٹس نے مرنے والوں کی تعداد 150 بتائی تھی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ 'حکومت کی اپنے ہی لوگوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی تاریخ میں کوئی شبہ نہیں۔ بے شمار شامیوں کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری بالآخر روس پر عائد ہوتی ہے۔ 'حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سنٹر نے کہا ہے کہ مبینہ گیس حملے میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثر اور زخمی ہوئے ہیں۔ ایک سرکاری ہیلی کاپٹر نے بیرل بم گرایا جس میں سارین نامی اعصاب کو مفلوج کرنے والی گیس تھی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے شام میں کیمیائی حملے کی مذمت کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اوباما اقدامات کر لیتے تو شام کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔ بشارالاسد تاریخ کا حصہ ہوتا شام کے حملے میں بچوں اور خواتین سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ دوما کے علاقے کو شامی افواج نے گھیرا ہوا ہے۔ روسی صدر پیوٹن اور ایران بشارالاسد کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ روس اور ایران کو شام کے صدر کی حمایت کی بھاری قیمت چکانی ہو گی۔ حملے کی تحقیقات اور امدادی سرگرمیوں کے لیے محصور علاقہ کھولا جائے۔ دوسری جانب برطانیہ نے اس حملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پوپ فرانسس نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی جواز نہیں ہے۔ شام اور روس دونوں ہی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں صدر بشارالاسد کو جانور سے تشبیہ دی ہے۔ شامی حکومت اور دوما کے باغیوں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ شامی میڈیا کے مطابق دوما پر قابض باغی علاقے کا قبضہ چھوڑنے کے لیے تیار ہو گئے۔ باغی فورسز 48 گھنٹوں میں علاقے سے انخلا کر لیں گے۔ دوما پر کیمیائی حملے کے بعد باغیوں نے حکومت سے مذاکرات کی درخواست کی تھی۔ روسی سنٹر برائے مصالحت کے ترجمان سے میجر جنرل یوری نے الزامات مسترد کر دیے جن میں کہا گیا شامی حکومت حملے میں ملوث ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...