بھارت کی پاکستانی سفارت کاروں کے خلاف ایک اور گھناؤنی سازش سامنے آگئی۔بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے)نے ایک پاکستانی سفارت کار کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر دیا اورمذکورہ سفارت کار کی تصاویر جاری کی ہیں اور اب اس بات کی تیاری کی جارہی ہے کہ انٹرپول کے ذریعے ریڈکارنرنوٹس جاری کروائے جائیں۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی تحقیقاتی ادارے کی سازشی تھیوری کے مطابق عامر زبیر صدیقی 2014کے دوران کولمبو میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزاآفیسر کے طور پر تعینات تھے اور انہوں نے سری لنکن اور بھارتی ایجنٹوں کے ذریعے بھارت میں موجود امریکی اوراسرائیلی قونصل خانوں کے ساتھ ساتھ بھارتی آرمی اور نیوی کی اہم تنصیبات کے خلاف 26/11 طرز کے حملوں کا منصوبہ بنایا تھا۔عامرزبیرصدیقی کے ساتھ تین اور پاکستانی سفارت کاروں کوبھی بھارت نے موردِ الزام ٹھہرایا ہے تاہم ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں تاہم یہ پہلا موقع ہے جب بھارت نے کسی پاکستانی سفارت کار کومطلوب افراد کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اس کے خلاف ریڈکارنرنوٹس جاری کروانے کی سازش کی ہے۔بھارتی تحقیقاتی ادارے جو سازشی رپورٹ تیارکی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ 2009 سے 2016 کے دوران کولمبو میں تعینات عامرزبیر صدیقی نے دیگر تین پاکستانی سفارتی عملے کے ساتھ مل کر چنائے اور بنگلور میں واقع امریکی و اسرائیلی قونصل خانوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی دفاعی تنصیبات پر دہشت گرد حملوں کا منصوبہ بنایا تھا۔بھارتی ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے ذریعے پاکستانی سفارتی عملے کے خلاف تحقیقات میں خاصی مدد ملی ہے۔ سازشی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان افسران نے دہشت گرد حملوں کا جو منصوبہ تیار کیا تھا اس کے مطابق چنائے میں امریکی قونصلیٹ پر حملے کا کوڈورڈشادی ہال تھا،حملہ آوروں کو باورچی کا نام دیا گیا تھااورقونصلیٹ میں جو بم نصب کیے جانے تھے انہیں مصالحہ کا کوڈورڈدیا گیا تھا۔ این آئی اے نے عامر زبیر صدیقی سمیت دیگر دو نامعلوم افراد کی تصاویر انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کی ہیں جن کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ وہ دونوں بھی پاکستانی ہیں۔ ان دو افراد میں سے ایک کی عرفیت ونیتھ جبکہ دوسرے کا نام شاہ بتایا گیا ہے۔ایجنسی کا دعوی ہے کہ عامر زبیر صدیقی نے سری لنکا میں مقامی گروپ کو حملوں کا ٹاسک دیا تھا تاہم اس گروہ کے کئی ارکان پکڑے گئے۔ ان میں سے ایک کا نام ذاکر حسین بتایا گیا ہے، ذاکر حسین نے تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف کیا کہ انہیں عامر زبیر نے جنوبی ہندوستان کے علاقے چنئی میں امریکا اور اسرائیل کے سفارتخانوں پر حملوں کا ٹاسک دیا تھا۔ سفارتخانوں کے لیے شادی ہال جبکہ حملوں آوروں کیلیے باورچی کا کوڈ استعمال کیاجانا تھا۔ایجنسی نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اس حوالے سے اہم معلومات امریکا کی طرف سے فراہم کی گئی تھیں جس کے بعد این آئی اے متحرک ہوئی اور سری لنکن گروہ پکڑاگیا۔ این آئی اے نے عامر زبیر سمیت دیگر دو افراد کے ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کے حوالے سے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے۔