جب گواہی جھوٹی ہوتو پھر جوچاہیں انصاف کرلیں،چیف جسٹس

اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر)چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے جب گواہی جھوٹی ہوتو پھر جوچاہیں انصاف کرلیں، افسوس ہے نچلی عدالتیں شواہد کیوں نہیں دیکھتیںسپریم کورٹ نے 8بچوں سمیت بھائی اور بھابھی کو قتل کرنے والے مجرم کو شک کافائدہ دیتے ہوئے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا، ، مجرم نے ضلع سیالکوٹ کے گاوں جھلکی میں اپنے بھائی بھابھی اور آٹھ بچوں کو کلہاڑی کے وار سے قتل کیا ،مجرم ظفر اقبال نے اپنے حقیقی بھائی جاوید اقبال کے پورے خاندان کو 16 اپریل 2009 کوجائیداد کے تنازعے پر قتل کیا تھا۔عدالت نے قراردیا کہ والد جائیداد جاوید اقبال کو دینا چاہتے تھے، ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے مجرم سزائے موت کی سزا سنائی، سپریم کورٹ نے شک کی بنیاد پر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گواہان کی گواہی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سے واضح ثبوت نہیں ملے،لیکن افسوس ہے نچلی عدالتیں شواہد کیوں نہیں دیکھتیں کیا سپریم کورٹ کا کام ہے کہ شواہد کا پہلی بار جائزہ لے؟دس سال گزر گئے کسی نے نہیں کہا کہ سزا کم کریں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عجیب بات ہے کہ ایک آدمی دس لوگوں کو باری باری کلہاڑی کے وار سے قتل کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن