آصف زرداری، شہبازشریف اور نواز شریف ایک ہی پیٹرن پر کام کر رہے تھے، حیران کُن انکشافات سامنے آ رہے ہیں:فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شریف فیملی سے متعلق حیران کن انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومتوں میں سارے لوگ کرپشن میں ملوث نظر آرہے ہیں، خواجہ آصف، احسن اقبال اور دیگر لوگ بڑی کرپشن میں ملوث ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آصف زرداری، شہبازشریف اور نواز شریف ایک ہی پیٹرن پر کام کر رہے تھے، پہلے پیسے باہر بھیجے گئے، پھر جعلی ٹی ٹی کے ذریعے واپس بھجوائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے مطابق ن لیگ کے کچھ رہنما میگا کرپشن میں ملوث ہیں، اللہ تعالی کے بعد عوام کی عدالت سب سے بڑی عدالت ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں بادشاہت ہوتی تو ہم بھی ہوٹل میں 200 بندوں کو اُلٹا لٹکاتے، پیسے واپس آ جاتے، یہاں آمریت یا بادشاہت نہیں اس لیے ہمیں قانون و آئین کے مطابق چلنا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں بجلی اور گیس کے حوالے سے بات چیت ہوئی، لاہور اور اسلام آباد سمیت مختلف جگہوں پر گیس کی بِلنگ کے مسائل ہیں جب کہ پاور سیکٹر میں بھی گیس کی بلنگ کے مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ایم این اے اور سابق وزیر بھی گیس چوری میں ملوث ہیں، حنا ربانی کھر 2 سال سے بجلی چوری کے کیس میں حکم امتناع پر ہیں۔

 وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ رمضان المبارک سے پہلے فنانشنل معاملات میں سعودی عرب سے بڑی خوشخبری ملے گی۔

اس کے علاوہ اجلاس میں حکومت نے ایمنسٹی سکیم کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا۔ ٹیکس کی رقم نقد بینک اکاؤنٹس میں جمع کرانا ہو گی۔ سال 2000ء کے بعد کے سرکاری افسران سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے جبکہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرنا لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بجلی چوری میں اب تک 40 ارب روپے کے نقصانات روکے گئے ہیں، بجلی چوری میں محکمے کے 500 لوگ بھی ملوث پائے گئے ہیں جب کہ گیس کی چوری روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی آج منظوری دی، وزیراعظم 17 اپریل کو اسلام آباد میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت بلوچستان میں ایک لاکھ 10 ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے، گوادر کے ماہی گیروں کی بستی بھی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 35 ہزار اپارٹمنٹس کی تعمیر شروع کر رہے ہیں، اسلام آباد میں بھی 35 ہزار اپارٹمنٹس بن رہے ہیں، 25 ہزار اپارٹمنٹس وفاقی ملازمین کے لیے بھی بنائے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تکمیل کے مراحل میں ہے اور وزیر خزانہ اسد عمر آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات کے لیے واشنگٹن پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام سرکاری ادارے پاکستان پوسٹ استعمال کریں گے، یونس ڈھاگا کو اسٹیٹ لائف انشورنس کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے جب کہ ایم ایس ایئر ایگل کا لائسنس ایک سال کے لئے منظور کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 35 کے قریب کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، ان فیصلوں کا تعلق ایم او یوز سے تھا جس پر دفتر خارجہ کام کر رہا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کے لیے کام جاری ہے، ایم ڈی پی ٹی وی کے لیے 42 درخواستیں آئی ہیں، ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی پیر یا جمعہ تک ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام سرکاری ادارے پاکستان پوسٹ کا استعمال کریں گے جبکہ بابا گرونانک کے نام پر ریلوے سٹیشن بنایا جائے گا۔
 قبل ازیں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ نواز شریف تو اتنے بیمار تھے کہ سپریم کورٹ کو بتایا گیا، اگر ضمانت نہ ملی تو جان کو خطرہ ہے لیکن ہمیشہ کی طرح جھوٹ بولا گیا اور اب ایمبولینس کی بجائے مولانا فضل الرحمان وہاں پہنچے ہیں۔

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جاتی امراء جا کر نواز شریف سے ملاقات کی، جس کے دوران ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

فواد چوہدری نے سوال کیا کہ '1947 سے 2008 تک پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 37 بلین ڈالر تھا اور اس رقم سے اسلام آباد بنا، تربیلا بنا، منگلا بنا، نیول بیسز بنائیں، فوج کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا گیا، گوادر بنایا موٹر وے بنی۔

انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2018 بیرونی قرضہ 97 ارب ڈالر پر پہنچا، یعنی 60 ارب کا اضافہ، سوال یہ ہے یہ پیسا کہاں گیا؟

فواد چوہدری نے الزام عائد کیا کہ 'یہ پیسہ دو خاندانوں نے آپس میں تقسیم کیا، حدیبیہ فراڈ کا ماڈل دونوں حکمران خاندانوں نے بار بار استعمال کیا، پیسہ ہنڈی اور حوالہ سے باہر بھیجا گیا، جعلی اکاؤنٹس اور جعلی لوگ استعمال ہوئے، نواز، شہباز اور زرداری اس تماشے کے مرکزی کردار ہیں اور سائیڈ رول والے درجنوں ہیں'۔

ای پیپر دی نیشن