ہمیں اپنے یوتھ پر بہت ناز ہے اور اکثر ذکر کرتے ہیں کہ ہماری 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ مگر ہماری نوجوان آبادی ذہنی اور جسمانی طور پر کس حال میں ہے، اس کا اندازہ آپ 2019ء کی UN رپورٹ برائے طفلاں میں لگا سکتے ہیں۔ جس کے مطابق پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات پاکستان میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ جہاں اس عمر کے 4 لاکھ 10 ہزار بچے بھوک اور بیماری سے مر جاتے ہیں۔ جبکہ بھارت، افریقہ ، یورپ ، جنوبی امریکہ اور شمالی امریکہ کے اعداد و شمار کہیں کم ہیں۔ زندہ بچ جانے والے پاکستانی بچوں کی آزمائش یہیں ختم نہیں ہوتی ، بلکہ یونیسیف کی سٹڈی کے مطابق انہیں اس قدر ناقص اور کم مقدار میں خوراک ملتی ہے کہ ان کی بڑھوتری نارمل انداز میں نہیں ہو پاتی۔ جس کا ذکر جناب وزیر اعظم سٹنڈ گروتھ Stunted growth کے نام سے اکثر نہایت دلسوزی سے کرتے رہتے ہیں۔
رہی نوجوانوں کی تعلیم و تربیت ، تو اس کے لئے کئے گئے اہتمام سے بھی آپ بخوبی آگاہ ہیں۔ ایسے میں یہ ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار نوجوان نسل کیا واقعی وطن عزیز کی تقدیر بدلنے کا معجزہ برپا کر سکتی ہے؟ یہ ٹین ملین ڈالر کا سوال ہے ، جس کا جواب سبھی کو معلوم ، مگر کہہ گزرنے کی جسارت کوئی نہیں کرے گا۔