فضل خالق خان (سوات )
ضلع سوات میں کرونا وائرس بے قابو ہو کرپنجے گاڑھ رہا ہے ،اگر لوگوں نے موذی وائرس سے بچنے لئے حکومتی اقدامات لاک ڈائون ، سوشل ڈسٹنسنگ اور صفائی کے اصولوں پر عمل نہ کیا تو آنے والے دنوں میں ایک لاکھ 30 ہزارتک افراد موذی وائرس کا شکار ہوکر بدترین حالات سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ اگر اتنی بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے تو ہمارے لیے تمام لوگوں کو مناسب طبی سہولیات فراہم کرنا ممکن نہیںلہذا لوگ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں، یہ کہنا ہے ڈویژنل ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر محمدا کرم کا ہے۔انہوں نے اعلیٰ سطحی اجلاس اور پختونخواریڈیو ایف ایم 98سوات کے پروگرام‘‘ریڈیو کلینک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلا ہفتہ ہمارا لئے انتہائی اہم ہے جس میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد سے دیگر لوگوں کو موذی وائرس منتقل ہونے کے امکانات زیادہ ہیں لہذا لوگ گھروں تک محدود رہیں۔ ضلع بھر میں محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق مشتبہ کیسوں کی تعداد259 تھی جن میں سے 31 افراد کے کرونا ٹیسٹ کنفرم ہوچکے تھے جبکہ 156 افراد کے ٹیسٹ نیگیٹیو آئے۔ 72 کیسوں کا رزلٹ ابھی آنا باقی ،جو لوگ متاثر ہوچکے ہیں ، آئیسولیشن وارڈ منتقل کئے گئے۔ مریضوںمیں سے تاحال کوئی مریض صحت مند نہیں ہوا۔ تاہم اس دوران تین مریض کرونا وائرس سے جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے ایک مریض کا تعلق بحرین ، ایک کا مرکزی شہر مینگورہ کے علاقے امان کوٹ سخا چینہ اور تیسرے مریض کا تعلق علاقہ رحیم آباد سے تھا ، اس سے قبل سوات میں جتنے بھی لوگ موذی وائرس کا شکار ہوئے ان کی اکثریتی تعداد بیرون ممالک سعودی عرب ، امریکہ ، نیوزی لینڈ سے آنے والوں کی تھی یا وہ تبلیغی سفر کرکے آئے تھے جو وہاں کرونا سے متاثرہونے کے بعد ہسپتالوں کو منتقل کئے گئے لیکن ان کی وجہ سے مزید متاثرہونے والے افراد بھی مشکلات کا شکار ہوئے اس سلسلے میں سب سے بڑا واقعہ تحصیل مٹہ کے علاقے شنگرتان میں پیش آیا جہاں ایک جنازے میں شرکت کے لئے باہر کے علاقے سے آنے والے کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے سات افراد کو وائرس لاحق ہوا اس کی اطلاع ملنے پر انتظامیہ اور محکمہ صحت کے حکام نے فوری پہنچ کر اس علاقے کو قرنطینہ قرار دے کر اس جنازے میں شرکت کرنے والے دیگر لوگوں کے سیمپل لئے اور بدقسمتی سے ان افراد میں سے مزید 6 افراد کے ٹیسٹ بھی کرونا پازیٹیو آنے پر ایک ہی علاقے سے 13 افراد متاثر ہوئے ،محکمہ صحت حکام کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ سوات میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے اور 4 اپریل تک صورت حال یہ تھی کہ متاثر ہونے والے افراد بیرون ممالک یا باہر اضلاع سے آنے والے افراد سے میل جو ل کے نتیجے میں متاثر ہورہے تھے لیکن شنگرتان واقعہ کے بعد اس مرض سے لوکل ٹرانسمیشن کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو نہایت ہی خطرے کی بات ہے اور اسی بناء پر انتظامیہ لوگوںکو سرگرمیاں محدود کرکے گھروں میں رہنے کی ہدایت کرتی ہے ۔ حفاظتی انتظامات کے حوالے سے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن کے 9 اضلاع میں اب تک بیرون ممالک اور دیگر اضلاع سے تقریباً 15166 افراد ملاکنڈ ڈویژن میں داخل ہوئے جن میں سے12501 افراد کی سکریننگ مکمل ہوچکی ہے، خوش قسمتی سے کرونا وائرس سے محفوظ اپرچترال اور لوئرچترال کو مکمل طور پر سیل کردیاگیا ہے جرگہ ہال سیدوشریف میں پریس کانفرنس میں ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضا اسلم بھی موجود تھے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ریاض خان محسود نے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن کے نو اضلاع کی ایک کروڑ آبادی کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہیں اور تمام اضلاع میں مجموعی طور پر 1420کمروں پر مشتمل 65قرنطینہ سنٹرز قائم کردیئے گئے ہیں جبکہ 1226بیڈز پر مشتمل 47آئسو لیشن یونٹ بھی قائم کردئے گئے ہیں،انہوں نے کہاکہ اب تک سوات میں 3افراد جبکہ دیر لوئر میں ایک خاتون انتقال کرچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غرباء اور مستحق افراد کو امداد پہنچانے کے لئے کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ ان افراد کو باعزت طریقے سے ہی امداد پہنچائی جائے،
سوات میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد اب31ہوگئی ہے۔ متاثرہ افراد کے مسلسل مثبت رپورٹس آنے کے بائوجود لوگ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں، بینکوں ،بازاروں اور پبلک مقامات پر لوگوں کی بھیڑ عام نظر آنے لگی ہے، سوات میں لاک ڈائون کے بائوجود بازاروں میں رش کے مناظر دیکھے جارہے ہیں جس پر انتظامیہ کی جانب سے چشم پوشی بڑے سانحہ کا باعث بن سکتی ہے۔ جس پر سنجیدہ حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے اس حوالے سے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
لاک ڈائون کے باعث کاروباری سرگرمیاں ختم ہونے باالخصوص روزمرہ کما کر کھانے والوں کی معاشی حالت خراب ہونے پر فلاحی تنظیموں باالخصوص الخدمت فائونڈیشن نے اپنی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ مخیر حضرات کی تعاون سے موجودہ کھٹن حالات میں سوات کے مختلف علاقوں میں اب تک 5000ہزار سے زائد خاندانوں میں راشن تقسیم کردیا ہے۔الخد مت فاؤنڈیشن سوات کے سینکڑوں رضاروں نے 22ہزار سرجیکل ماسک ، 7500 سینیٹائزر تقسیم کرنے کے علاوہ سوات میں چرچ ،سوات پریس کلب اور سرکاری دفاتر سمیت 600 سے زائدمساجد میں جراثیم کش اسپرے بھی کیا ہے۔