لاک ڈاؤن میں آٹے کابحران؟

کروناوائرس نے عالمی وباکاروپ دھارلیا ہے جس کی وجہ سے آئے روزہزاروں کی تعدادمیں اموات ہورہی ہیں اوراس بڑھتی ہوئی وباکی روک تھام کیلئے تمام ممالک کی طرح پاکستان نے بھی لاک ڈاؤن کررکھا ہے دفعہ 144 کامقصدشہریوں اورپوری قوم کواس وباسے محفوظ کرناہے۔ کسی بھی جگہ پرزیادہ لوگ جمع نہ ہونگے تووبا پربہت جلدکنٹرول کرلیا جائے گا شہری اپنے اپنے گھروں میں رہیں اور لوگ کسی جگہ جمع نہ ہوں تاکہ لوگ ایک دوسرے سے متاثرنہ ہوں اوراس وباکوروکاجاسکے اس وباکوروکنے اوراسے شکست دینے کیلئے ہم سب کاقومی فریضہ ہے ۔جب ایک توحکومت نے لاک ڈاؤن توکردیا، لاک ڈاؤن کرناحکومت کی مجبوری تھی مگرحکومت نے تاحال غریب اوردیہاڑی دارطبقہ کے متعلق کوئی خاطرخواہ انتظامات نہں کیے جس کیوجہ سے غریب، دیہاڑی دارطبقہ دو وقت کی روٹی کیلئے انتہائی پریشان حال ہیں ایک وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگارہوگئے ہیں ۔تاجربرادری نے آٹے کا بحران پیداکرکے رہی سہی کسرپوری کردی۔ آٹا ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے جس کے بناکسی کاگزارہ نہں ہوسکتا، بدقسمتی سے جب بھی ملک پرکوئی مشکل وقت آتاہے توذخیرہ اندوز سراٹھا کر متحرک ہوجاتے ہیں کسی ناکسی چیزکابحران پیداکرکے خوب ناجائزمنافع خوری کرتے ہں ۔ ذخیرہ اندوزوں کی وجہ سے انتظامیہ بھی بے بس ہوجاتی ہے ہمیں تو چاہئے تھاکہ ہم اس مشکل حالات میں غریبوں، بیرزگاروں اوردیہاڑی دارطبقہ کی مددکرتے اوران کیلئے آسانیاں پیداکرتے مگرہم نے تو سب کچھ اُلٹ ہی کرنا شروع دیابجائے کہ ہم بیروزگاروں، غریبوں کی مددکرتے ہم نے توان کیلئے دووقت کی روٹی ہی مشکل بنادی۔ حکومت نے دفعہ 144 نافذکی، اُدھر ہم نے توآٹے کابحران پیداکرکے غریبوں بیروزگاروں کوآٹے کے حصول کیلئے لمبی لمبی لائنیں لگوادیں جب سے کروناوائرس کے باعث حکومت نے لاک ڈاؤن کیااسی روزسے ذخیرہ اندوزوں نے آٹاغائب کرکے شہرسلطان میں آٹے کابحران پیداکردیا۔ لاک ڈاؤن سے قبل شہرسلطان میں قائم فلورملزمالکان نے محکمہ فوڈزسے ملی بھگت کرکے اپنے اپنے کوٹہ سے ملنے والی گندم میں سے آدھی گندم مہنگے داموں فروخت کرکے شہر میں بحران پیداکررکھاتھا۔ نوائے وقت کی کاوش سے بحران ختم ہوگیاتھاجب سے شہرسلطان میں لاک ڈاؤن ہواہے اس روز ملزمالکان سے شہرمیں آٹے کی سپلائی اچھے طریقہ سے ہورہی ہے جبکہ ذخیرہ اندوزوں نے آٹاغائب کرکے بحران پیداکردیا ہے جس سے غریب کی دووقت کی روٹی مشکل ترمشکل ہوگئی ہے شہریوں نے اعلی حکام سے نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔

ای پیپر دی نیشن