لاہورہائیکورٹ نے شوگر ملوں سے چینی80 روپے کلو کے حساب سے خریدنے کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ چینی کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار رمضان المبارک کے بعد طے کرنے کا کہا گیا ہے۔ عدالت عالیہ نے مزید قرار دیا کہ ’’73سال ہو گئے ہم اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کا تعین ہی نہیں کرسکے۔‘‘
عدالت عالیہ کے احکامات پر عملدرآمد حکومتی و انتظامیہ ذمہ داری ہے امید ہے کہ اگر ہائیکورٹ کے احکامات پر من وعن عملدرآمد ہوجائے تو نہ صرف چینی کی قیمت رمضان المبارک میں مستحکم رہے گی بلکہ رمضان المبارک کے بعد بھی چینی کی قیمت کے مستقل تعین میں آسانیاں پیدا ہوجائیں گی اور اس حوالے سے دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع ہوجائے گا جیسا کہ عدالت عالیہ نے قرار دیا ہے جو یقیناً عوام کے دلوں کی آواز ہے اب یہ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ عدالتی احکامات کی روشنی میں ایسے اقدامات کرے جس سے مصنوعی قلت،ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری سمیت شوگر ملوں اور چینی سے جڑے تمام مسائل مستقل بنیادوں پر حل ہوجائیں اور ساتھ ہی ساتھ دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کے تعین سے بھی ناجائز منافع خوری کا دروازہ مستقل بند ہو جائے لہٰذا عدالتی احکام کی تعمیل انکی روح کے مطابق ہونی چاہیے۔