عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ پاکستان

پاکستان نے مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے جاری غیرقانونی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے گزشتہ ہفتے بھی کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔انھوں نے کہا کہ پلوامہ اور شوپیاں میں مزید 10کشمیریوں کو شہید کیا گیا جن میں سے 7کو گزشتہ روز شہید کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے عالمی اداروں کے تحت تمام بے گناہ کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے خلاف آزادانہ تحقیقا ت کابارہا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے انسانی حقوق کی تنظیموں ،اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں اور ذرائع ابلاغ کو رسائی فراہم کی جائے۔ترجمان نے کہا ہے کہ ہمیں مقبوضہ وادی کے مسلسل فوجی محاصرے ،کشمیری قیادت کی نظر بندی ، کشمیری عوام کی بنیادی آزادی پر عائد پابندیوں اور علاقے کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی جاری کوششوں پر تشویش ہے۔  ایک سوال کے جواب میں زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ  بھارت کی جانب سے قیدیوں کی رہائی میں ہمیشہ تاخیر کی جاتی ہے اور پاکستان کا موقف ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی جلد از جلد ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے تنازعات کا حل بات چیت کے ذریعے ضروری ہے، ہم سمجھتے ہیں عالمی برادری دونوں ممالک کے مابین موجود تنازع کو مدنظر رکھتے ہوئے بات چیت کرے اور اس سلسلے میں امریکا سمیت کسی بھی ملک کی ثالثی کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ بات چیت سے معاملات حل ہوں، ہم بھارت سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور مذاکرات سے بھاگ نہیں رہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف تبدیل نہیں ہوا اور ہم بھارت سے کشمیر سمیت تمام مسائل بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ممالک کے درمیان جنگوں کے دوران بھی بات چیت ہوتی ہے، بات چیت سے ہی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے اور ہم بھارت سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بات چیت بامعنی اور بنیادی تنازعات پر ہونی چاہیے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان دیکھ رہا ہے کہ آیا بھارت سے بات چیت ہونی چاہیے یا نہیں، امن اور مسائل کے حل کے لیے بات چیت ضروری ہے اور وزیراعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت ایک قدم بڑھائے تو پاکستان 2 قدم بڑھائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ موزوں حالات کے لیے بھارت کو 5اگست 2019 کے اقدامات واپس لینا ہوں گے اور بھارت سے جب بھی بات ہو گی تو اس میں بنیادی نقطہ مقبوضہ جموں کشمیر ہی ہو گا کیونکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں ہائی کمشنرز کی تعیناتیوں کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہے اور ہائی کمشنرز کی واپسی فی الحال خارج از امکان ہے۔انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ پاکستان کے حوالے سے جاری قیاس آرائیاں کو بھی مسترد کررتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں اطلاعات مکمل معلومات پر مبنی نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 2017 سے سارک کانفرنس نہیں ہو سکی، پاکستان دوسال سے سارک کانفرس کے کئے کوشاں ہے لیکن موجودہ صورتحال میں اس کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید بہتر کام کر رہے ہیں لہذا انہیں بدلنے کے حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔ایک سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے دور افغانستان میں افغان اسپیکر کے ساتھ معاملات طے شدہ تھے، ہمیں یہی بتایا گیا کہ کابل ائیرپورٹ سیکیورٹی وجوہات پر بند تھا  ۔زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستانی ویزوں پر پابندی کے حوالے سے ان سے رابطے میں ہیں اور امید ہے کہ جلد یہ معاملہ مثبت انداز میں حل ہو جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن