اسلام آباد (خصوصی رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) صدر اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے خلاف منظور غیر قانونی قرارداد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہیں۔ قومی اسمبلی آئین کے مطابق کام کرنے کی پابند ہے۔ آئین کے آرٹیکل 68 کی خلاف ورزی کی گئی، آرٹکیل 68 کسی جج کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرنے سے منع کرنا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کے خلاف توہین آمیز تبصرے کئے ہیں تو ہین آمیز تبصرے آئین کی خلاف ورزی میں پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہئے۔ادھر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے 10 ارکان نے مشترکہ بیان جاری کر دیا ہے۔ ایگزیکٹو کمیٹی کے 10 ارکان نے بار کے صدر اور سیکرٹری کے بیان پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ 17 میں سے 10 ارکان صدر و سیکرٹری کی طرف سے جاری بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ بار کے صدر اور سیکرٹری کے بیان پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ خیبر پی کے بار کے وائس چیئرمین زربادشاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے اپنی انا کی تسکین کی خاطر غلط بیانی سے کام لیا، جوڈیشل سسٹم کو داغدار بنایا اور جوڈیشل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ خیبر پی کے بارکونسل نے چیف جسٹس سے متعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ وفاقی حکومت چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔